دوسری جنگ عظیم کے بعد یوروپ کی سب سے بڑی نسل کشی کی 25 ویں برسی پرمغربی بوسنیا کے شہر سریبرینیکا میں ہزاروں لوگوں نے 1992-95 کے دوران ہوئی مسلمانوں کی نسل کشی میں ہلاک لوگوں کو خراج عقیدت پیش کیا۔
واضح ہو کہ 11 جولائی 1995 کو سربیا کی فوج نے اقوام متحدہ کی جانب سے محفوظ پناہ گاہ قرار دیے گئے علاقے سریبرینیکا پر حملہ کر عورتوں، لڑکیوں اور بوڑھوں کو چھوڑ کر ایک ہی دن میں آٹھ ہزار مردوں اور لڑکوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا تھا جبکہ خواتین کی آبروریزی کا حکم بھی دیا گیا تھا۔
جمعہ کے روز بوسنیا میں پیدا ہونے والی امریکی فنکار ایدہ سیہووک نے 8 ہزار سے زائد روایتی بوسنیائی کافی کپ کا استعمال کر نسل کشی میں مارے گئے لوگوں کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے نمائش پیش کیا۔
نسل کشی کے دوران محفوظ بچ گئےلوگوں نے 2006 میں فنکار سیہووک کو یہ کپ یادگاری نمائش تیار کرنے اور دنیا کے مختلف ممالک میں پیش کرنے کے لئے دیا تھا۔ نسل کشی کی 25 ویں برسی پر اس نے نمائش کو سریبرنیکا لانے کا فیصلہ کیا۔
امریکی فنکار ایدہ سیہووک کا کہنا ہے کہ ''ہم کپوں میں کافی ڈالتے ہیں اور ہر ایک کو اس میں شامل ہونے کے لئے مدعو کیا جاتا ہے کیونکہ ہم ان لوگوں کے لئے کافی کی خدمت کر رہے ہیں جو کبھی واپس نہیں آئیں گے۔''
بوسنیا میں 1992 سے لے کر 1995 تک جاری رہنے والی خانہ جنگی کے دوران تقریباً ایک لاکھ مسلمانوں کو قتل کیا گیا تھا۔ اس دوران جو مرد اور لڑکے پناہ لینے کے لیے جنگل کی طرف بھاگے تھے انہیں بھی پکڑ کر گولی مار دی گئی اور بعدازاں انہیں اجتماعی قبروں میں دفنا دیا گیا تھا۔ اس کے بعد ان قبروں پر ہل چلایا گیا اور بلڈوزروں کا استعمال کر جرم کے ثبوت کو چھپانے کی کوشش کی گئی۔
1996 کے بعد سے فارنسک ماہرین ان قبروں سے ہڈیوں کو نکال کر متعلقہ لوگوں کا پتہ لگا رہے ہیں، جن کو دفن کیا گیا تھا۔