برطانیہ کابینہ کے دفتر کے وزیر مائکل گووے نے اتوار کو کہا کہ ملک میں اگر کورونا وائرس کے انفیکشن کی شرح مناسب طورپر کم نہیں ہوتی تو ایک مہینے کے لاک ڈاؤن کی توسیع کی جا سکتی ہے۔ برطانیہ میں لاک ڈاؤن جمعرات سے لگایا جا رہا ہے اور یہ دو دسمبر تک رہے گا۔
مسٹر گووے کا یہ بیان وزیراعظم بورس جانسن کے اس بیان کے بعد آیا ہے جس میں انہوں نے ہفتے کو ڈاؤننگ اسٹریٹ سے پریس کانفرنس میں ملک میں دو دسمبر تک لاک ڈاؤن لگانے کا اعلان کیا تھا۔
برطانیہ میں پچھلے 24 گھنٹوں کے دوران کورونا انفیکشن کے 23,254 نئے معاملوں کی تصدیق ہونے کے بعد ملک میں کورونا سے متاثر لوگوں کی تعداد 10,34,914 پر پہنچ گئی۔ اس دوران کووڈ 19 کے 162 مریضوں کی موت ہونے سے اس وبا سے مرنے والے لوگوں کی تعداد بڑھ کر 46,717 ہوگئی ہے۔
لاک ڈاؤن کی نئی پابندیوں کے تحت، لوگوں کو گھر میں ہی رہنا ہوگا۔ حالانکہ ،کچھ معاملوں میں جیسے کام ،تعلیم اور ورزش کےلئے گھر سے باہر جانے کی چھوٹ دی گئی ہے۔ لوگوں کو کھانے پینے کی چیزیں خریدنے کےلئے اپنے گھروں سے باہر کی اجازت ہوگی۔اس سال کے آغاز میں برطانیہ میں نافذ لاک ڈاؤن کے برعکس اس بار اسکول،کالج اور یونیورسٹی کھلی رہیں گی جبکہ پب ،بار اور ریستراں بند رہیں گے۔ ساتھ ہی لگزری اور تفریح سے منسلک سبھی مقامات اور غیر ضروری دکانیں بھی بند رہیں گی۔
اس دوران،برطانیہ کی حکومت کے سائنس کے مشیر گروپ نے وارننگ دی ہے کہ آنے والے دنوں میں اپریل مہینے کی طرح کورونا کے معاملے بڑھ سکتے ہیں۔
واضح رہے کہ روس،فرانس ،برطانیہ،جرمنی اور اسپین کئی دیگر یورپی ملکوں میں پچھلے کچھ دنوں سے کورونا انفیکشن کے معاملے مسلسل بڑھ رہے ہیں۔ یہ سبھی ملک جلد از جلد کورونا ویکسن تیار کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔