بھارت سے تعلق رکھنے والے یہ طلبا ہزاروں میل دور اپنے گھر والوں کے لئے فکرمند ہیں۔
وسطی لندن میں واقع انڈین وائی ایم سی آر ہاسٹل میں رہنے والے طلبا کے لئے وائرس کے خطرے سے تحفظ کے لئے سخت اقدامات کئے گئے ہیں۔
پبلک ہیلتھ انگلینڈ کا کہنا ہے کہ جنوری کے بعد سے تصدیق شدہ معاملات میں مسلسل کمی واقع ہوئی ہے اور برطانیہ میں کووڈ 19 مثبت تجربہ کرنے والوں کی تعداد گزشتہ سات دنوں کے مقابلے میں تین مئی کو تقریباً 7.8 فیصد کم رہی ہے لیکن یہ ان جیسے بھارتی طلبا کے لئے تسلی بخش نہیں ہے کیونکہ یہ بھارت میں پیدا شدہ کووڈ بحران سے فکرمند ہیں جو فی الحال برطانیہ کی ریڈ لسٹ میں شامل ہے جن ممالک سے برطانیہ میں داخلے پر پابندی عائد ہے۔
بھارت میں وزارت صحت نے منگل کے روز 3،449 اموات کی اطلاع دی۔
ملک میں سرکاری طور پر تصدیق شدہ اوسطاً معاملات 3 لاکھ 70 ہزار تک پہنچ چکے ہیں جو یکم اپریل تک 65 ہزار ہی تھے۔
بھارت میں کورونا وائرس کے معاملات منگل کے روز دو کروڑ سے زائد ہو چکے ہیں، یہ تعداد گذشتہ تین ماہ میں دگنا ہو گئی ہے۔ اس دوران دو لاکھ بیس ہزار اموات کی تصدیق حکومت نے کی ہے حالانکہ اموات کی تعداد میں اضافہ بھی ہو سکتا ہے کیونکہ بہت سارے معاملوں میں کورونا سے اموات کو درج ہی نہیں کیا گیا ہے، کئی معاملے میں لوگ کورونا چانچ بھی نہیں کرا پاتے ہیں۔ اس کی تصدیق اس بات سے کی جا سکتی ہے کہ کسی ریاست میں جتنی اموات کا اعدادوشمار حکومت بتاتی ہے۔ اس سے کئی گنا زیادہ لاشوں کی آخری رسومات شمشان گھاٹوں پر ہوتی دکھائی دیتی ہے۔
لندن بزنس اسکول سے گریجویٹ تریشلا بوتھرا کو گھر واپس جانے والوں کی کوششوں سے کچھ سکون ملا ہے کیونکہ انہوں نے خاندان کی تصویر شیئر کی ہیں۔
انہوں نے وائرس میں مبتلا دوسروں کی مدد کے لئے خون کا پلازما بھی عطیہ کیا ہے۔
وہ اپنے خوف کا اظہار کرتے ہوئے کہتی ہیں کہ کس طرح ملک میں کورونا کیسز کی بڑھتی ہوئی تعداد اب گھر کے قریب پہنچ چکی ہے۔
تریشلا بوتھرا کا کہنا ہے کہ "بھارت میں دو تین ہفتوں سے جو ہو رہا ہے، اس سے میں پریشان ہو رہی ہوں۔ مجھے اپنے دور دراز کے کنبے کے بارے میں خبریں موصول ہو رہی ہیں۔ دراصل ان میں سے کچھ نے مثبت تجربہ کیا تھا اور انہیں آئی سی یو میں داخل کرایا گیا تھا۔ وہ اپنے کنبہ سے نہیں مل سکے اور ہم مدد کرنے کے قابل نہیں تھے۔ پھر میرے والدین نے حال ہی میں ٹیکے کی دوسری خوراک لی لیکن اس کے بعد میں نے ویکسین کے مضر اثرات کے بارے میں سننا شروع کیا۔ تیسری اور چوتھی لہر کے دوران میرے بھائی بھی کورونا متاثر ہو گئے، اس لئے میں بہت زیادہ خوفزدہ ہوئی اور میں مسلسل ان کی جانکاری لے رہی ہوں۔''
انڈین وائی ایم سی اے 1920 میں بھارت سے آنے والے طلبا کے لئے ہاسٹل اور ثقافتی مرکز کے طور پر قائم کیا گیا تھا جو اپنی تعلیم کو آگے بڑھانے کے لئے لندن پہنچتے ہیں۔