بھارتی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ بھارت کی خارجہ پالیسی آزاداور قومی مفادات سے وابستہ ہے۔
بھارت نے آج روس سے ایس 400 میزائل دفاعی نظام خریدنے کی صورت میں اس سے ملک پر امریکی پابندیوں کے امکان کو مسترد کیا ہے۔
اس امکان کو مسترد کرتے ہوئے بھارتی وزارت خارجہ نے کہا 'اس کی خارجہ پالیسی ہمیشہ آزاد اور قومی سلامتی کے مفادات پر مبنی رہی ہے'۔
- بھارت، روس اور امریکی تعلقات:
وزارت خارجہ کے ترجمان انوراگ سری واستو نے پریس بریفنگ کے دوران ایس 400 کی خریداری سے متعلق ایک رپورٹ کا ذکر کئے جانے پر کہا کہ 'بھارت اور امریکہ کے مابین عالمی اسٹریٹجک شراکت داری ہے، جبکہ بھارت اور روس کے مابین خصوصی مراعات شدہ شرکات داری ہے'۔
ترجمان نے کہا کہ 'بھارت نے ہمیشہ آزاد خارجہ پالیسی پر عمل کیا ہے جو ہماری دفاعی خریداری اور فراہمی کے معاملہ میں بھی لاگو ہوتا ہے اورجو ہمارے قومی دفاعی مفادات سے وابستہ ہے'۔
سریواستو نے کہا ہے کہ بھارت نے افغانستان میں امن اور ترقی میں بہت زیادہ سرمایہ کاری کی ہے اور وہاں امن و استحکام لانے کے لئے ہر طرح کی کوششوں کی حمایت کرتا ہے۔
- افغان امن عمل پر بھارت کا موقف:
انہوں نے کہا ہے کہ 'امن عمل کے بارے میں بھی ہمارا موقف واضح کیا گیا ہے۔ امن عمل افغان زیرقیادت، افغان ملکیت اور افغان کنٹرول میں ہونا چاہئے۔ ایک اہم اسٹیک ہولڈر کی حیثیت سے ہم پرامن، خوشحال، خودمختار، جمہوری افغانستان کے منتظر ہیں'۔
سری واستو نے بھی وندے بھارت مشن کے بارے میں کہا ہے کہ اس کا نویں مرحلہ یکم جنوری 2021 سے عمل میں لایا گیا ہے۔
'اس مرحلے میں 24 ممالک کی 1،495 بین الاقوامی پروازیں شامل ہیں تاکہ تخمینی طور پر 2.8 لاکھ افراد کی وطن واپسی ممکن ہوسکے۔
اس کے بعد چھ جنوری 2021 تک 261 پروازوں چلائی گئی ہیں۔ جس سے 19 ممالک کے تخمینہ شدہ 49،000 افراد کی واپسی میں آسانی ہوگی'۔
ایم ای اے کے ترجمان نے بتایا کہ اس سے مئی 2020 میں اس کے آغاز کے بعد سے مشن کے مختلف طریقوں کے ذریعے مدد فراہم کرنے والے افراد کی کل تعداد 44.7 لاکھ سے زیادہ ہو گئی ہے۔