ڈبلیو ایچ او کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروس اذانوم گریبیسس نے خبردار کیا ہے کہ گذشتہ سات ہفتے کے بعد پہلی مرتبہ کورونا وائرس کے کیسز کی تعداد میں اضافہ ہوگیا ہے۔
انھوں نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’گذشتہ ہفتے کے دوران میں کووِڈ 19 کے کیسز میں پہلی مرتبہ اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ ڈبلیو ایچ او کے چھ میں سے چار خطوں امریکہ، یورپ، جنوب مشرقی ایشیا اور مشرقی بحر متوسط میں کورونا وائرس کے کیسز کی تعداد بڑھی ہے۔ یہ مایوس کن صورت حال ہے لیکن حیران کن ہرگز بھی نہیں'۔
انھوں نے ممالک کو باور کرایا ہے کہ صرف ویکسین سے لوگوں کو کووڈ 19 کا شکار ہونے سے نہیں بچایا جاسکتا ہے۔
ڈبلیو ایچ او کے ڈائریکٹر جنرل نے کہا کہ ’ہم کووڈ 19 کے دوبارہ پھیلنے اور کیسز میں اضافےکو سمجھنے کے لیے کام کر رہے ہیں۔ بظاہر ایک وجہ تو یہ ہے کہ صحتِ عامہ کے تحفظ کے لیے لگائی گئی قدغنوں میں نرمی کردی گئی ہے۔ اس مہلک وائرس کی نئی شکلوں کا پھیلاؤ جاری ہے اور لوگوں نے خود حفاظتی ترک کر دی ہے'۔
انھوں نے دنیا کی حکومتوں پر زور دیا ہے کہ ’وہ کووڈ 19 کی ٹیسٹنگ، کسی مریض سے رابطے میں آنے والے لوگوں کا سراغ لگانے، متاثرہ افراد کو الگ تھلگ رکھنے یا قرنطینہ کی معاونت کریں اور حفظانِ صحت کی معیاری سہولتیں مہیا کریں۔ افراد سماجی دوری برقرار رکھیں، ہاتھوں کو دھوئیں اور عوامی مقامات پر ماسک پہن کر رکھیں'۔
ٹیڈروس نے اپنے بیان میں کہا کہ حکومتوں کو صرف حفاظتی ٹیکوں کے پروگراموں پر اعتماد کرنا اور اس بیماری سے لڑنے کے لیے دیگر اقدامات ترک کرنا بہت جلد بازی ہوگی۔ اگر ممالک صرف ویکسینوں پر انحصار کرتے ہیں تو وہ غلطی کر رہے ہیں۔ کورونا سے بچنے کے لیے حفاظتی اقدامات بہت ضروری ہیں۔
تاہم، انہوں نے کہا کہ یہ حوصلہ افزا ہے کہ غریب ممالک میں طبی عملے کے لیے ویکسین کی خوراکیں آخر کار دی جارہی ہیں، جس میں مغربی افریقی ممالک گھانا اور آئیوری کوسٹ شامل ہیں۔