اردو

urdu

German Navy Chief Steps Down: یوکرین، روس پر تبصرہ کرنے پر جرمن بحریہ کے سربراہ نے استعفیٰ دے دیا

By

Published : Jan 23, 2022, 8:49 PM IST

بھارت کے دورے کے دوران جرمن بحریہ کے سربراہ کے۔اکیم شونباخ نے یوکرین اور پوتن کے بارے میں دیے گئے بیانات کے بعد استعفیٰ دے دیا German Navy chief Steps Down ہے۔ جبکہ انھوں نے اپنے ٹویٹر اکاؤنٹ پر معافی نامہ جاری کرکے لکھا تھا کہ پریشان ہونے کی ضرورت نہیں، یہ واضح طور پر ایک غلطی تھی۔

German Navy chief steps down over his remarks on Ukraine, Putin
یوکرین، روس پر تبصرہ کرنے پر جرمن بحریہ کے سربراہ نے استعفیٰ دے دیا

جرمن بحریہ کے سربراہ کے۔اکیم شونباخ نے بھارت کے دورے کے دوران یوکرین اور روس کے بارے میں اپنے تبصروں پر استعفیٰ German Navy chief Steps Down دے دیا ہے۔ ان کا استعفیٰ وزیر دفاع کرسٹین لیمبریچٹ نے ہفتے کو قبول کر لیا ہے اور اپنے نائب کو بحریہ کا عبوری سربراہ مقرر کیا ہے۔

یوکرین، روس پر تبصرہ کرنے پر جرمن بحریہ کے سربراہ نے استعفیٰ دے دیا

21 جنوری کو دہلی میں ایک فوجی تھنک ٹینک منوہر پاریکر انسٹی ٹیوٹ فار ڈیفنس اسٹڈیز اینڈ اینالیسس میں تقریر German Navy chief speech in delhi کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ ایک بکواس ہے کہ روس یوکرین پر حملہ کرنا چاہتا ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ روسی صدر ولادیمیر پوتن احترام کے مستحق ہیں۔

"کیا روس واقعی یوکرین کی سرزمین کی ایک چھوٹی سی پٹی کو اپنے ملک میں ضم کرنا چاہتا ہے؟ نہیں، یہ بکواس ہے۔ پوتن شاید اس لیے دباؤ ڈال رہا ہے کہ ایسا کر سکتا ہے اور وہ یورپی یونین کی رائے کو تقسیم کر رہا ہے۔" وہ حقیقت میں احترام چاہتے ہیں۔"

پوتن کے بارے میں جرمن بحریہ کے سربراہ نے کہا کہ "وہ اعلیٰ سطح کا احترام چاہتے ہیں۔ اگر مجھ سے پوچھا جائے تو انہیں وہ عزت دینا آسان ہے جس کا وہ واقعی میں مطالبہ کرتے ہیں اور شاید اس کے مستحق ہیں۔"German Navy chief controversial comments on Ukraine Putin

انھوں نے کہا کہ روس ایک پرانا اور اہم ملک ہے۔ بھارت اور جرمنی کو بھی روس کی ضرورت ہے۔ ہمیں چین کے خلاف روس کی ضرورت ہے۔

یہ بھی پڑھیں: US Military Aid to Ukraine: امریکہ نے یوکرین کو فوجی امداد کی پہلی کھیپ بھیج دی

شونباخ نے کہا کہ "میں ایک بہت ہی بنیاد پرست کیتھولک ہوں، میں خدا اور عیسائیت پر یقین رکھتا ہوں۔ روس ایک عیسائی ملک ہے- اگرچہ پوتن ایک ملحد ہے، اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔ اس بڑے ملک میں بھلے ہی جمہوریت نہ ہو، ہمارے دو طرفہ پارٹنر ہونے کی وجہ سے چین کو دور رکھا جا سکتا ہے۔"

نیٹو میں یوکرین کے ممکنہ داخلے کے بارے میں شونباخ نے کہا کہ "یوکرین یقینی طور پر ضروریات پوری نہیں کر سکتا کیونکہ اس کے ڈون باس کے علاقے میں روسی افواج کا قبضہ ہے یا جسے وہ ملیشیا کہتے ہیں۔"

انہوں نے یہ بھی کہا کہ جزیرہ نما کریمیا، جسے روس نے 2014 میں یوکرین سے الگ کیا تھا، وہ چلا گیا ہے اور وہ کبھی یوکرین میں واپس نہیں آئے گا۔

ویڈیو میں ان کے تبصروں نے یوکرین میں غم و غصے کو جنم دیا اور برلن میں ایک لہر پیدا کر دی، جس نے انہیں عہدہ چھوڑنے پر مجبور کیا۔

یہ بھی پڑھیں: Ukraine Tensions: یوکرین کے مسئلے پر بائیڈن اور پوتن نے ایک دوسرے کو خبردار کیا

یوکرین کی وزارت خارجہ نے ہفتے کی شام جرمن بحریہ کے کمانڈر انچیف کے۔اکیم شونباخ کے ذریعہ دیئے گئے بیانوں کو ناقابل قبول قرار دیتے ہوئے اس معاملے میں یوکرین میں جرمن سفیر انکا فیلدھوسن کو طلب کیا۔

بحریہ کے سربراہ کا یہ تبصرہ ایسے وقت میں آیا ہے جب روس نے یوکرین کی سرحدوں پر ہزاروں فوجیوں کو جمع کر رکھا ہے اور بہت سے لوگوں کو یہ خدشہ ہے وہ حملہ کرسکتا ہے۔

دوسری جانب روس نے یوکرین کے خلاف کسی بھی منصوبہ بند حملے کی تردید کی ہے۔ خود وہاں جرمن حکومت نے کوئی باضابطہ بیان نہیں دیا ہے۔اس نے ہفتہ کو شونباخ کے تبصروں سے خود کو الگ کر لیا۔

دریں اثنا، شونباچ نے اپنے ٹویٹر اکاؤنٹ پر معافی نامہ جاری کیا ہے۔ انہوں نے ٹوئٹ کیا کہ "پریشان ہونے کی ضرورت نہیں، یہ واضح طور پر ایک غلطی تھی،"

ABOUT THE AUTHOR

...view details