اطالوی حکومت کی جانب سے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ افغانستان میں طالبان کی حکومت آنے کے بعد سبز آنکھوں والی افغان لڑکی شربت گل Sharbat Gul نے اٹلی میں پناہ لے لی ہے۔
اٹلی کے وزیر اعظم کے دفتر کی جانب سے جاری بیان کے مطابق افغانستان سے تعلق رکھنے والی شربت گلہ اٹلی کے دارالحکومت روم پہنچ گئی ہیں۔
سبز آنکھوں والی افغان لڑکی Green-Eyed Afghan Girl in Italy شربت گلہ وہی لڑکی ہے جس کی تصویر سنہ 1985 میں عالمی جریدے نیشنل جیوگرافک میگزین کے سرورق پر شائع ہونے کے بعد دنیا بھر میں شہرت ملی تھی۔ تاہم، کئی دہائیوں قبل سامنے آنے والی سبز آنکھوں والی گلہ کو آج بھی 'افغان لڑکی' کے نام سے جانا جاتا ہے۔
اطالوی حکومت نے کہا کہ شربت گلہ روم پہنچ گئی، انھیں حکومتی انخلا کے پروگرام کے تحت اٹلی جانے کا انتظام کیا گیا۔
روم انتظامیہ نے کہا کہ افغانستان میں کام کرنے والی این جی اوز نے شربت گلہ کے انخلا کی درخواست کی تھی۔
شربت گلہ کی عمر اب 49 سال ہے اور اب لوگ انہیں شربت بی بی کے نام سے جانتے ہیں۔سنہ 1984 میں جب فوٹو جرنلسٹ سٹیو میک کیری نے پاکستان کے نصیر باغ پناہ گزین کیمپ میں ان تصویر لی تھی تو اس وقت ان کی عمر 12 سال تھی۔
سبز آنکھوں والی افغان لڑکی شربت گلہ سابق افغان صدر اشرف غنی کے ساتھ
یہ بھی پڑھیں: افغانستان کے تقریباً 1،000 شہریوں نے تاجکستان میں پناہ لی
شربت گلہ عالمی سطح پر اس وقت جانے جانی لگی تھیں جب سن 1985 میں نیشنل جیوگرافک میگزین کے سرورق پر ان کی تصویر شائع ہوئی تھی۔ اس وقت شربت گلہ بارہ سال کی تھیں اور وہ پاکستان کے ایک مہاجر کیمپ میں رہائش پذیر تھیں۔ شربت گلہ کی اس تصویر سے افغان مہاجرین کی حالت زار عالمی سطح پر سامنے آئے تھی۔
سنہ 1979ء میں سویت یونین کی افغانستان پر مداخلت کے بعد لاکھوں افغان شہریوں نے بطور مہاجرین پاکستان میں پناہ حاصل کی تھی۔
لوگ ان کے نام سے واقف نہیں تھے لیکن اس تصویر کی وجہ سے لوگ اسے افغانستان کی مونالیزا کہنے لگے۔ اس کے بعد افغان مہاجرین کے مسائل نے دنیا کی توجہ مبذول کرائی۔ 2002 میں اس کی شناخت شربت گلہ کے نام سے ہوئی۔
جنگی تنازعات کے مشہور فوٹو جرنلسٹ، مختلف ممالک کی ثقافتوں کی تصویر کشی کرنے والے اسٹیو میکری نے بھی 1992 میں شربت گلہ کی تلاش شروع کی لیکن وہ ناصرباغ پناہ گزین کیمپ میں نہیں ملی۔
انہیں 2016 میں اس وقت گرفتاری کے بعد افغانستان واپس بھیج دیا گیا تھا جب یہ معلوم ہوا کہ وہ پاکستان میں جعلی شناختی دستاویزات پر مقیم ہیں۔ اسے 15 دن کے حراستی کیمپ میں رکھا گیا تھا۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل کی تنقید کے بعد شربت گلہ اور ان کے بچوں کو افغانستان واپس بھیج دیا گیا جہاں اس وقت کے صدر اشرف غنی نے ان کی مدد کی۔انہیں مالی امداد کے طور پر 3000 مربع فٹ زمین دی گئی۔
واضح رہے کہ اگست میں طالبان کے اقتدار سنبھالنے کے بعد سے افغانستان سے تقریباً 5000 افغان باشندوں کو اٹلی میں پناہ دی گئی ہے۔