انسائیڈر کی رپورٹ کے مطابق مونا لیزا کی نقل جسے 'ہیکنگ مونا لیزا' کہا جاتا ہے، کو آن لائن نیلامی میں 2 سے 3 لاکھ ڈالر میں فروخت کرنے کا امکان ظاہر کیا گیا تھا، تاہم یہ پینٹنگ اپنے تخمینے سے 10 گنا زیادہ قیمت میں نیلام ہوئی۔
کرسٹی آکشن ہاؤس کے ترجمان نے کہا کہ 'یہ پاگل پن ہے، یہ 'مونا لیزا' کی پینٹنگ سے متعلق ایک نیا ریکارڈ ہے'۔ پینٹنگ کے پہلے مالک ریمنڈ ہیکنگ کے نام سے منسوب اس نقل سے متعلق خیال کیا جاتا ہے کہ اطالوی مصور نے 17ویں صدی میں یہ پینٹنگ بنائی تھی۔
آکشن ہاؤس کے مطابق ریمنڈ ہیکنگ نے کہا کہ اصل 'مونا لیزا' ان کی ملکیت ہے اور 1914 میں اصلی پینٹنگ کی چوری کے بعد اس جیسی تصویر کو لوور میوزیم کو واپس کردیا گیا۔
کرسٹی آکشن ہاؤس کے مطابق ریمنڈ ہیکنگ نے اپنی زندگی کا ایک بڑا حصہ اس پینٹنگ کو ڈاؤنچی کی اصل پینٹنگ ثابت کرنے اور لوور میوزیم میں موجود تصویر کو جعلی قرار دینے میں گزار دیا۔