اردو

urdu

ETV Bharat / international

یورپی یونین امداد کے ذریعہ افغانستان سے ہجرت کے بحران کو روک سکتی ہے: جوزپ بوریل

یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ جوزپ بوریل نے کہا ہے کہ بلاک کو افغانستان کے معاشی خاتمے کو روک کر یورپ میں پناہ گزینوں کے نئے بحران کو روکنے کے لیے کام کرنے کی ضرورت ہے۔ افغان بجٹ کا 75 فیصد غیر ملکی اثاثے سے آتا ہے اور اب وہ سب منجمد ہیں جس کی وجہ سے ملک میں معاشی تباہی ہوسکتی ہے۔

یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ جوزپ بوریل
یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ جوزپ بوریل

By

Published : Oct 13, 2021, 10:59 PM IST

یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ جوزپ بوریل نے پیر کو شائع ہونے والے ہسپانوی اخبار ایل پیس کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہا ہم نے سوچا تھا کہ افغانستان کی وجہ سے ہمیں بہت زیادہ مہاجرین سے دوچار ہونا پڑے گا، لیکن ابھی تک ایسا نہیں ہوا اور ایسا نہیں ہوگا اگر ہم ملک کی معاشی تباہی کو روکیں۔

انھوں نے کہا کہ افغان بجٹ کا 75 فیصد غیر ملکی اثاثے سے آتا ہے اور اب وہ سب منجمد ہیں جس کی وجہ سے ملک میں معاشی تباہی ہوسکتی ہے۔ ہمیں حکومت کو تسلیم کیے بغیر یا اس کی حمایت کیے بغیر اس معاشی بحران کو روکنا ہوگا۔"

یورپی یونین کے سیاستدان نے کہا کہ اگرچہ بلاک براہ راست افغانستان کو پیسہ نہیں دے سکتا، چونکہ عبوری حکومت کے کئی وزراء امریکی دہشت گردوں کی فہرست میں ہیں بلکہ امداد بلاک کے رکن ممالک اقوام متحدہ کے اداروں کے ذریعے کر سکتے ہیں۔

بوریل نے کہا "اگر ہم چاہتے ہیں کہ لڑکیاں اسکول جائیں تو پہلے وہاں اسکول ہونا ضروری ہے۔"

انہوں نے مزید اس بات پر زور دیا کہ یورپی یونین خاص طور پر افغان مہاجرین کے مسئلے پر فکر مند ہے کیونکہ ہجرت نہ صرف یونین کے لیے ایک بہت بڑا مسئلہ ہے بلکہ بلاک میں سب سے بڑی تقسیم کرنے والی قوتوں میں سے ایک ہے۔

اس مہینے کے شروع میں بوریل نے کہا تھا کہ افغانستان ایک سنگین انسانی بحران کا سامنا کر رہا ہے اور ایک سماجی و اقتصادی تباہی آ رہی ہے جو خطے اور بین الاقوامی سلامتی کے لیے خطرناک ثابت ہو گی۔

بوریل نے ایک بلاگ پوسٹ میں بھی لکھا "افغانستان ایک سنگین انسانی بحران کا سامنا کر رہا ہے اور ایک سماجی و معاشی تباہی آنے والی ہے جو افغانوں ، خطے اور بین الاقوامی سلامتی کے لیے خطرناک ہوگی۔"

بوریل نے کہا تھا کہ بہت سے آثار ہیں کہ افغانستان کے حالات خراب ہو رہے ہیں۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details