اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انتونیو گوٹریس نے کہا ہے کہ گلاسگو میں سی او پی 26 موسمیاتی سربراہی اجلاس کے شرکاء آب و ہوا کے کئی اہم اہداف پر کسی معاہدے تک پہنچنے میں ناکام رہے ہیں۔
گوٹریس نے ہفتہ کے روز کہا’’سی او پی 26 کا نتیجہ ایک سمجھوتہ ہے، یہ آج کی دنیا کے مفادات، تضادات اور سیاسی خواہش کی عکاسی کرتا ہے۔ یہ ایک اہم قدم ہے، لیکن کافی نہیں ہے۔
انہوں نے عالمی درجہ حرارت کو 1.5 ڈگری سیلسیس تک محدود کرنے کے ہدف کو حاصل کرنے کے لیے تیز رفتار کارروائی پر زور دیا۔
گوٹریس نے کہا’’ اب ایمرجنسی موڈ میں جانے کا وقت ہے۔ ہمیں فوسل ایندھن کی سبسڈی کو ختم کرنا چاہیے، کوئلے کے استعمال کو مرحلہ وار ختم کرنا چاہیے، کاربن کی قیمتیں طے کرنا ہوں گی، ماحولیاتی تبدیلیوں کے اثرات سے کمزور کمیونٹیز کی حفاظت کی جانی چاہیے۔
سکریٹری جنرل نے کانفرنس میں شرکت کرنے والے ترقی یافتہ ممالک سے بھی مطالبہ کیا کہ وہ ترقی پذیر معیشتوں کی مدد کے لیے 100 بلین ڈالر کی فنڈنگ کے اپنے وعدے کو پورا کریں۔
یہ بھی پڑھیں
انہوں نے کہا کہ اس سربراہی اجلاس میں یہ اہداف حاصل نہیں ہو سکے ہیں لیکن ہمارے پاس آگے بڑھنے کے کچھ راستے ہیں۔
گوٹریس کے مطابق آئندہ دس برسوں میں (2010 کی سطح کے مقابلے) گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج میں 45 فیصد کمی لانا ترجیحات میں ہیں۔
وہیں فن لینڈ کی وزارت ماحولیات نے اطلاع دی کہ اقوام متحدہ کی ماحولیاتی کانفرنس سی او پی-27 اگلے سال مصر میں منعقد ہوگی۔
وزارت نے ہفتے کے روز کہا کہ’’ ماحولیات کا اگلا سربراہی اجلاس اگلے سال میں مصر میں ہوگا‘‘۔
وزارت نے یہ بھی بتایا کہ اگلی موسمیاتی سربراہی کانفرنس سال 2022 میں مصر کے بحیرہ احمر کے تفریحی مقام شرم الشیخ شہر پر منعقد ہوگی۔
قابل ذکر بات یہ ہے کہ کاپ-26 موسمیاتی سربراہی اجلاس 31 اکتوبر سے 12 نومبر تک گلاسگو اسکاٹ لینڈ میں منعقد ہوا۔
یہ کانفرنس گرین ہاؤس کے اخراج میں کمی، کاربن کے اخراج میں تخفیف ، گلوبل وارمنگ اور موسمیاتی مالیات سے متعلق 2015 کے پیرس معاہدے میں طے شدہ اہداف کو پورا کرنے کے لیے بامعنی وعدوں تک پہنچنے میں ان کی مدد کے لیے منعقد کی گئی تھی۔