روسی صدر ولادمیر پوتن نے 23 دسمبر کو ایک سالانہ پریس کانفرنس میں کہا کہ پیغمبر اسلام Vladimir Putin on Prophet of Islam کی توہین آزادی اظہار کا حصہ نہیں ہے۔
روسی صدر نے کہا کہ حضرت محمد مصطفیٰﷺ کی توہین Blasphemy of Prophet of Islam مذہبی آزادی کی سنگین خلاف ورزی اور اسلام کے ماننے والوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچانا ہے۔
انہوں نے روسی عوام کی تعریف بھی کی اور انہیں دوسرے ممالک کے شہریوں سے زیادہ روادار قرار دیا۔
انہوں نے کہا کہ روسی دیگر ثقافتوں اور مذاہب کا احترام کرتے ہیں اور روسی معاشرہ ایک کثیر النسل اور کثیر الثقافتی معاشرے میں ترقی کر چکا ہے۔
پریس کانفرنس کے دوران روسی صدر نے فنکارانہ آزادی پر زور دیا اور کہا کہ فنی آزادی میں مذہبی آزادی کا خیال رکھا جانا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ فنی آزادی کی ایک حد ہوتی ہے۔ ایسی آزادی کو دوسری برادریوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچانے کے لیے استعمال نہیں کیا جانا چاہیے۔
یہ بھی پڑھیں: پیغمبراسلام کی شان میں گستاخی، مسلمانوں کی دل آزاری کا حربہ
پوتن Vladimir Putin نے پیغمبر اسلام کے کارٹون کی اشاعت کے بعد پیرس میں چارلی ہیبڈو میگزین کے ادارتی دفتر پر حملے کا بھی حوالہ دیا۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح کی کاروائیاں انتہا پسندانہ انتقامی کاروائیوں کو جنم دیتی ہیں۔
چارلی ہیبڈو ایک فرانسیسی طنزیہ رسالہ ہے جس نے 2015 میں پیغمبر اسلام کے متعدد کارٹون شائع کیے تھے۔ اس کے بعد میگزین کے دفتر پر شدت پسندوں کا حملہ ہوا جس میں مشہور کارٹونسٹ سمیت 12 افراد مارے گئے۔ یہاں تک کہ 2006 میں پوتن نے پیغمبر اسلام کے ایک کارٹون پر اعتراض کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ عمل ہرگز قابل قبول نہیں ہے۔
انہوں نے گستاخانہ کارٹونز کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ واقعات مذاہب کے درمیان دوری اور نفرت پیدا کرتے ہیں۔ اس طرح کی کارروائیاں مخصوص مذہب کے پیروکاروں کو تکلیف اور انتقامی کاروائی پر اکساتی ہیں۔
پیوتن کے اس بیان کا پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان نے خیرمقدم کیا اور کہا کہ اسلامو فوبیا کے خلاف بھی ایسا ہی پیغام دینے کی ضرورت ہے۔
پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے بھی پوتن کے بیان کا خیر مقدم کیا ہے اور سوشل میڈیا پر بھی لوگ پوتن کی تعریف کر رہے ہیں۔