یورپی یونین نے 'مظاہرین پر تشدد' کے تناظر میں بیلاروس کے 40 افسران پر پابندیاں عائد کردیں۔
اطلاع کے مطابق برسلز میں ہونے والے اجلاس میں یورپی رہنماؤں نے بیلاروس کے عہدے داروں پر پابندیوں پر اتفاق کیا، تاہم اس دوران صدر الیگزینڈر لوکاشینکو کو مستثنیٰ رکھا گیا۔
پابندیوں کی زد میں آنے والے 40 سینئر افسران پر صدارتی انتخابات کے نتائج کے حوالے سے غلط بیانی اور نو اگست کو ہونے والے انتخابات کے بعد پرامن مظاہرین کے خلاف پرتشدد کارروائیوں میں ملوث ہونے کے الزامات عائد کیے گئے۔
اجلاس کے بعد یورپی کونسل کے صدر چارلس مِشیل نے کہا کہ 'فیصلے کے تحت فوری طور پر پابندیاں نافذ ہوں گی'۔
انہوں نے کہا 'یورپی یونین اس صورت حال پر نگاہ رکھے گی اور ضرورت پڑنے پر تبدیلیاں کی جائیں گی۔ ان پابندیوں میں متعلقہ افسران کے اثاثے منجمدکرنا اور ان پر سفری پابندیاں شامل ہیں'۔
بیلار وس کے حکام کے خلاف پابندیوں کے حوالے سے اگست میں ہی اتفاق ہوگیا تھا۔
تاہم قبرص کا کہنا ہے کہ یورپی یونین پہلے بحیرہ روم میں ترکی کی گیس کی تلاش کی سرگرمیوں کے خلاف سخت موقف کا اعلان کرے۔ بظاہر دونوں معاملات کا ایک دوسرے سے کوئی تعلق نہیں، لیکن قبرص کی ضد تھی کہ یورپی یونین کو بنیادی اصولوں کی خلاف ورزی کے متعلق واضح رویہ اپنانا چاہیے ۔