اسرائیل میں وزیر اعظم نتن یاہو کے خلاف احتجاج کا سلسلہ تھمنے کا نام نہیں لے رہا ہے۔
پہلی بار نئی نسل نے بھی سڑکوں پر اتر کر یہ باور کرا دیا ہے کہ وہ اسرائیلی وزیر اعظم کی حکومت کے طور طریق سے اتفاق نہیں رکھتے ہیں۔
مظاہرے میں شریک ایک اسرائیلی نوجوان نے بتایا کہ 'مجھے یاد نہیں ہے کہ ایک عرصے تک میں بے روزگار بیٹھا ہوں۔ میرے پاس بچت رقم ہے، جو ختم ہوتی جا رہی ہے۔ ڈر ہے کہ بہت سے دوسرے گھرانوں کی طرح مجھے بھی اپارٹمنٹ سے باہر پھینک دیا جائے گا'۔
نوجوان کا مزید کہنا ہے کہ مختلف تنظیمیں احتجاج کر رہی ہیں اور سبھی لوگ تبدیلی کی بات کرتے ہیں۔ لوگ یہاں اپنا مستقبل نہیں دیکھ رہے اور جہاں نوجوانوں کا مستقبل نہ ہو وہ ملک بہتر نہیں ہو سکتا۔
خیال رہے کہ متوسط طبقے سے تعلق رکھنے والے اسرائیلی نوجوان رفتہ رفتہ مظاہروں کا حصہ بنتے جا رہے ہیں۔
بنیامن نتن یاہو فی الحال بد عنوانی کے الزامات سے گھرے ہیں اور کورونا وائرس کے سبب اسرائیل کی معاشی سرگرمیوں میں کمی سے روزگار کے مواقع ختم ہوئے ہیں۔ ایسے میں نتن یاہو کے لیے مسلسل احتجاج اچھے شگون نہیں کہے جا سکتے ہیں۔