طالبان کے افغانستان پر مکمل کنٹرول حاصل کرنے کے بعد عالمی رہنماؤں نے مایوسی اور صدمے کا اظہار کیا ہے کہ گزشتہ چند دنوں میں کیسے کیسے واقعات سامنے آئے اور جنگ زدہ ملک میں سکیورٹی کی کیسی صورتحال پیدا ہوگئی ہے۔
برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن نے کہا کہ "یہ کہنا درست ہے کہ امریکہ کے انخلا کے فیصلے نے چیزوں کو تیز کیا ہےتاہم انہوں نے مغربی رہنماؤں پر زور دیا کہ وہ مل کر کام کریں تاکہ افغانستان کو دہشت گردی کی افزائش گاہ نہ بن سکے اور کوئی بھی افغانستان کو دہشت گردوں کی افزائش گاہ کے طور پر دیکھنا نہیں چاہتا ہے۔ "میرے خیال میں یہ بہت ضروری ہے کہ مغرب اس نئی حکومت کے ساتھ اجتماعی طور پر کام کرے چاہے وہ طالبان ہوں یا کوئی اور۔ انھوں نے کہا کہ کابل میں نئی حکومت کے بارے میں ہم بالکل نہیں جانتے کہ یہ کس قسم کی حکومت ہوگی۔
جانسن نے کہا کہ کوئی بھی نہیں چاہتا کہ افغانستان ایک بار پھر دہشت گردی کی آماجگاہ بن جائے اور ہمیں نہیں لگتا کہ یہ افغانستان کے لوگوں کے مفاد میں ہے کہ اسے 2001 سے پہلے کی حالت میں واپس آنا چاہیے۔
کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے کہا کہ وہ افغانستان میں زمینی بحران سے دل شکستہ ہیں۔ ہم تیزی سے بدلتی ہوئی صورتحال پر مسلسل نظر رکھے ہوئے ہیں۔ٹروڈو نے کہا افغان عوام آج جس صورت حال سے دوچار ہیں ہم اس سے دلبرداشتہ ہیں۔
روسی پارلیمنٹ کے ایوان زیریں میں خارجہ امور کے سربراہ لیونڈ سلوٹسکی نے کہا کہ افغانستان کی صورت حال کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی ’فوری مداخلت‘ کی ضرورت ہے اور ایک نئی انسانی تباہی کو روکنا بے حد ضروری ہے۔