اردو

urdu

ETV Bharat / international

افغانستان میں خواتین کو شریعت کے مطابق تمام حقوق دیے جائیں گے: طالبان

طالبان نے کابل پر کنٹرول حاصل کرنے کے بعد قیاس رائیوں پر لگام لگاتے ہوئے کہاکہ افغانستان میں تمام غیرملکیوں کی سیکیورٹی کی ضمانت دی جاتی ہے اور شریعت کے مطابق خواتین کو تمام حقوق دیے جائیں گے۔ یہ اعلان طالبان نے ایک پریس کانفرنس میں کیا۔

افغانستان میں خواتین کو شریعت کے مطابق تمام حقوق دیے جائیں گے: طالبان
افغانستان میں خواتین کو شریعت کے مطابق تمام حقوق دیے جائیں گے: طالبان

By

Published : Aug 17, 2021, 10:48 PM IST

کابل میں طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کابل میں مکمل سیکیورٹی فراہم کی جائے گی، جہاں سفارت خانے ہیں اور ہم ضمانت دیتے ہیں کہ وہاں مکمل سیکیورٹی دی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ تمام سفارت خانوں اور اداروں کو مکمل یقین دہانی کرواتا ہوں کہ آپ کے عہدیداروں کو مکمل سیکیورٹی فراہم کی جائے گی اور کسی کو امن و امان خراب کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

افغانستان میں خواتین کو شریعت کے مطابق تمام حقوق دیے جائیں گے: طالبان

ڈان میں شائع رپورٹ کے مطابق ذبیح اللہ نے کہا ہے کہ انتقال اقتدار کا عمل مکمل ہوگیا ہے، بدقسمتی سے گزشتہ حکومت نے امارات اسلامی کو بدنام کرنے کے لیے مختلف جگہوں پر ہمارے نام پر ڈکیتوں اور چوروں کو بھیجا جس کی وجہ سے طالبان کے جنگجووں کو کابل میں داخل ہونے کا حکم دیا گیا۔ انہوں نے کہاکہ ہمسائیوں اور خطے سمیت دیگر عالمی برادری کو یقین دلاتا ہوں کہ ہماری سرزمین ان کے خلاف استعمال کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی اور ہم اپنے مذہب اور روایات پر عمل کریں گے۔

ترجمان طالبان نے کہا کہ ہم نے بڑی قربانیاں دی ہیں اور ہمارا حق ہے کہ ہم اپنے مذہب اور اپنی روایات پر عمل کریں گے۔ انہوں نے کہاکہ بین الاقوامی اصولوں کے مطابق تعلقات استوار کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ خواتین کو شریعت کے مطابق تمام حقوق دیے جائیں گے اور اسلام کی حدود اور ہماری روایات کے مطابق حقوق کی ضمانت دیتے ہیں اور خواتین کو کام کرنے کی اجازت ہوگی۔ ذبیح اللہ نے کہا کہ میڈیا کو آزادنہ کام کرنے کی اجازت ہوگی تاہم درخواست ہے کہ افغانستان کے اقدار اور روایات کی مکمل پاسداری کی جائے اور تمام قواعد اور اصولوں کی پابندی کرے۔

افغانستان میں خواتین کو شریعت کے مطابق تمام حقوق دیے جائیں گے: طالبان

ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ ہم حکومت سازی کے لیے سنجیدہ ہیں اور مشاورت کی تکمیل کے بعد اس عمل کو مکمل کر دیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان میں کشیدگی میں کمی ہوئی ہے، جو لوگ باہر جارہے ہیں ان کے حوالے سے ہم چاہتے ہیں کہ کوئی باہر نہ جائے۔انہوں نے کہاکہ 2001 سے پہلے منشیات میں کمی لائی گئی تھی لیکن بعد میں اضافہ ہوا ہے، کابل میں ہم نے دیکھا کہ ہمارے نوجوان پلوں اور دیگر مقامات پر منشیات لے رہے ہیں، جو بدقسمتی کی بات ہے، اب کوئی اسمگلنگ نہیں ہوگی۔ صحافیوں کے سوالات کے جواب دیتے ہوئے کہا کہ افغانستان میں مضبوط اسلامی حکومت ہوگی جو ہماری روایات اور اقدار کے مطابق ہوگی، جس سے ہمارے لوگوں کو مسائل نہیں ہوں گے، بہت جلد حکومتی ادارے فعال ہوں گے۔ انہوں نے کہاکہ خواتین کی مختلف محکموں اور شعبوں میں ضرورت ہوگی، تعلیم، صحت، عدالت اور دیگر شعبوں میں خواتین کا کردار ہوگا۔

یہ بھی پڑھیں: مودی کی صدارت میں افغانستان پر اعلیٰ سطحی اجلاس

ذبیح اللہ نے کہا کہ افغانستان کی سرزمین کسی کے خلاف استعمال نہیں ہوگی، ہم عالمی برادری کو یقین دلاتے ہیں، حکومت اگلے چند دنوں میں تشکیل دی جائے گی، اس پر کام ہو رہا ہے۔ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ مستقبل کی حکومت کے قوانین ترتیب دیے جارہے ہیں اور اس کے مطابق خواتین سمیت سب کو کام کرنے کے لیے ایک فریم ورک بنایا جا رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم ڈاکٹر عبداللہ عبداللہ سمیت تمام فریقین کے ساتھ رابطے میں ہیں حکومت سازی میں تمام افغانوں کو موقع دیا جائے گا جو عوام کی خدمت کرنا چاہتے ہیں۔

یو این آئی

ABOUT THE AUTHOR

...view details