امریکہ اور ایران کے درمیان زبانی جنگ تیز - شیعہ حزب اللہ کے باغی رہنما ابو علی العسکری
عراق کے دارالحکومت بغداد میں امریکہ کی جانب سے کیے گئے فضائی حملے میں ایرانی کمانڈر میجر جنرل قاسم سلیمانی اور ان کے کئی معاونین کے مارے جانے کے بعد پیر کو دونوں ممالک کے درمیان زبانی جنگ مزید تیز ہوگئی اور مغربی ایشیا میں کشیدگی میں اضافہ ہوگیا۔
![امریکہ اور ایران کے درمیان زبانی جنگ تیز major jeneral qasim sulaimani](https://etvbharatimages.akamaized.net/etvbharat/prod-images/768-512-5611573-thumbnail-3x2-trump.jpg)
ایرانی حمایت یافتہ باغی امریکی فوجیوں کو نشانہ بناتے ہوئے مسلسل حملے کررہے ہیں ہے۔ بغداد کے گرین زون میں واقع امریکی سفارت خانے اور اہم سرکاری دفاتر پر اتوار کی شام چار مارٹر داغے گئے۔
ایک افسر نے بتایا کہ اس واقعہ میں گرین زون میں واقع امریکی سفارت خانے اور عراق کے سرکاری دفتر پر چار مارٹر داغے گئے۔ ذرائع کے مطابق ایک موٹار امریکی سفارت خانے کے قریب ٹائیگرس دریا کے کنارے گرا۔
ہفتے کے روز شیعہ حزب اللہ کے باغی رہنما ابو علی العسکری نے عراقی سکیورٹی فورسز کو امریکی ٹھکانوں سے ہٹنے کی وارننگ دی تھی۔ اس کے بعد ہی یہ واقعہ پیش آیا۔
اس حملے سے دو دن قبل جمعہ کو امریکہ کے بغداد کے بین الاقوامی ہوائی اڈے پر ڈرون حملے میں ایرانی کمانڈر جنرل سلیمان کے علاوہ ایران تائید یافتہ تنظیم شیعہ پاپولر موبلائزیشن فورس کے نائب سربراہ ابو مہدی المہندس سمیت کئی افراد ہلاک ہوئے تھے۔
ان حملوں کی وجہ سے ان ممالک میں رہ رہے اپنے شہریوں کی حفاظت کے تعلق سے کئی ممالک کو تشویش ہونے لگی ہے۔