امریکہ نے جنوبی بحیرہ چین پر چین کے دعوے کو خارج کرتے ہوئے کہا ہے کہ عالمی برادری اسے(چین کو)اس سمندر کو سمندری سلطنت کی طرح استعمال نہیں کرنے دے گی۔
امریکی وزیر خارجہ مائک پومپیو نے کہا کہ ’’ہم واضح کر رہے ہیں کہ امریکہ جنوبی بحیرہ چین کے زیادہ تر علاقوں پر چین کے دعوے کو غیر قانونی مانتا ہے۔ اس کی کوئی قانونی بنیاد نہیں ہے اور یہ صرف انہیں کنٹرول کرنے کی کوشش ہے۔‘‘
امریکہ کے اس بیان پر سخت ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے واشنگٹن میں چینی سفارت خانے کے ترجمان نے کہا کہ چین اس الزام کو پوری طرح سے نامناسب قرار دیتا ہے کہ وہ اپنے پڑوسیوں کو پریشان کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’’امریکہ اس معاملے میں براہ راست طورپر شامل نہیں ہے۔ اس کے باوجود وہ معاملے میں مسلسل مداخلت کر رہا ہے۔ وہ استحکام بنائے رکھنے کی آڑ میں تناؤ کو بڑھاوا دے رہا تھا اور خطے کے ملکوں کو لڑائی کے لئے اکسا رہا ہے۔‘‘
جنوبی بحیرہ چین میں چین اور ویتنام، انڈونیشیا، ملائیشیا، برونئی، فلپائن، تائیوان کے درمیان تنازعہ ہے۔ نائن ڈیش لائن کے نام سے پہچانے جانے والے علاقے پر چین اپنا دعویٰ پیش کرتا رہا ہے اور اپنے دعووں کو مضبوط کرنے کے لئے اس علاقے میں مصنوعی جزیرہ بھی بنا رہا ہے۔ واضح رہے کہ چین نے پچھلے کچھ دنوں میں اپنی بحریہ کی موجودگی بھی ان علاقوں میں بڑھا دی ہے جس سے جنوبی بحیرہ چین میں تناؤ اور بڑھ گیا ہے۔
مسٹر پومپیو نے کہا کہ ’’امریکہ اپنے جنوب مشرقی ایشیا کے ساتھیوں اور ساجھے داروں کےساتھ کھڑا ہے اور بین الاقوامی قانون کے تحت ان کی سالمیت اور وسائل پر ان کے حقوق کی حفاظت کرے گا۔ امریکہ جنوبی بحیرہ چین یا کسی بھی دوسرے بڑے علاقے میں طاقت کے دم پر قبضے کی ہر کوشش کو خارج کرتا ہے اور سمندری علاقوں کی حفاظت اور خودمختاری کی حفاظت میں بین الاقوامی برادری کے ساتھ کھڑا ہے۔‘‘
انہوں نے کہا کہ چین غیر قانونی طریقے سے سمندری علاقے پر دعویٰ نہیں کر سکتا ہے، چاہے وہ اسکار برو ریف ہو یا اسپارٹلی جزیرہ۔ امریکہ چین سے 1800 کلومیٹر دور واقع جیمس شول پر بھی چین کے دعوے کو غیر قانونی مانتا ہے۔