افغانستان کے دارالحکومت کابل میں امریکی فوجی انخلا مکمل ہونے سے دو روز قبل امریکی ڈرون حملے میں احمدی خاندان کے 10 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔
خاندان کے سربراہ ایمل احمدی کا کہنا ہے کہ ان کا خاندان بے گناہ تھا اس کے باوجود 29 اگست کو امریکی ڈرون حملے میں غلط طریقے سے ان کے گھر کونشانہ بنایا گیا۔
امریکی ڈرون حملے کے متاثرین کا امریکہ سے معافی مانگنے کا مطالبہ ایسوسی ایٹڈ پریس سے بات کرتے ہوئے 37 سالہ ایمل احمدی نے کہا کہ ان کا آئی ایس گروپ سے کوئی تعلق نہیں ہے اور ہم چاہتے ہیں کہ امریکی حکام اہل خانہ سے ملاقات کرکے معافی مانگیں۔
ہلاک شدہ کے بھائی ایمل احمدی نے کہا کہ ’’ہم چاہتے ہیں کہ امریکیوں نے جو ہم پر الزام لگایا ہے اسے ثابت کریں۔ اگر اگر یہ سچ نہیں ہے تو انہیں اسے قبول کرنا چاہیے اور معافی مانگنی چاہیے، کیونکہ ہمیں جان و مال کا بہت بڑا نقصان اٹھانا پڑا۔‘‘
ڈرون حملے میں ہلاک زمری احمدی کے بھائی ایمل احمدی کا کہنا ہے کہ اس کا بھائی درحقیقت ایک امریکی امدادی گروپ نیوٹریشن اینڈ ایجوکیشن انٹرنیشنل کا ملازم تھا جو افغانستان میں قلت غذائیت کے خاتمے کے لیے کام کر رہا تھا اور امیگریشن کے مختلف پروگرامز کے تحت امریکہ جانے کاخواہش مند تھا۔ اس نے امریکہ میں دوبارہ آباد ہونے کے لیے درخواست بھی دی تھی۔
امریکہ کی خاموشی سے مایوس ایمل کو اب خدشہ ہے کہ ملک کے نئے طالبان حکمران اب ان کو شک کی نگاہ سے دیکھں گے۔ ایمل ہلاک ہونے والے خاندان کے واحد سرپرست ہیں، ان کے کسی بھی بھائی کے پاس نوکری نہیں ہے اور انھیں اپنے وطن میں کوئی مستقبل نہیں نظر آرہا ہے۔
Afghanistan: افغانستان میں امریکہ کی بیس سالہ جنگ کا اختتام
واضح رہے کہ امریکی فوج نے اب تک اعتراف کیا ہے کہ اس حملے میں تین شہری ہلاک ہوئے ہیں۔ جبکہ احمدی کے رشتہ داروں نے بتایا کہ امریکی ڈرون حملے میں ان کے خاندان کے 10 افراد بشمول سات بچوں کو ہلاک کیا گیا۔
وہیں، امریکہ نے دعویٰ کیا ہے کہ ڈرون حملے نے دھماکہ خیز مواد سے بھری ایک گاڑی کو تباہ کرکے دولت اسلامیہ کی جانب سے کابل ائیر پورٹ پر ممکنہ حملے کو روکنے میں کامیاب رہی ہے۔