امریکہ نے آنگ سان سوچی کو سنائی گئی سزا پر میانمار کی حکومت پر تنقید کی ہے اور برما میں جمہوریت کی بحالی کے لیے ان کی فوری رہائی پر زور دیا ہے۔
امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے تویٹ کیا کہ ’’برما کی فوجی حکومت کی جانب سے آنگ سان سوچی کو غیر منصفانہ سزا سنانا انصاف اور قانون کی حکمرانی کی توہین ہے۔ ہم حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ آنگ سان سوچی اور ان تمام لوگوں کو فوری طور پر رہا کرے US Demands Release of Aung San Suu Kyi جو غیر منصفانہ طور پر نظر بند ہیں اور برما کی جمہوریت کے راستے کو بحال کریں‘‘۔
یہ بھی پڑھیں: US Sanctions On China: امریکہ کی چین، میانمار اور شمالی کوریا پر نئی پابندیاں
خیال رہے میانمار کی معزول رہنما آنگ سان سوچی کو پیر کے روز میانمار کی ایک عدالت نے غیر قانونی طور پر واکی ٹاکی رکھنے کے جرم میں مزید چار سال قید کی سزا سنائی۔
گزشتہ سال 7 دسمبر کو میانمار کی خصوصی عدالت نے سوچی کو اشتعال انگیزی کے جرم میں اور ڈیزاسٹر مینجمنٹ قانون کے سیکشن 25 کی خلاف ورزی کا قصوروار ٹھہراتے ہوئے چار سال قید کی سزا سنائی تھی، جسے بعد میں دو سال کردیا گیا تھا۔