امارت اسلامیہ افغانستان کے ترجمان انعام اللہ سمنگانی نے دوحہ معاہدے کی بنیاد پر اقوام متحدہ اور امریکہ کی بلیک لسٹوں سے طالبان کے عہدیداروں کے نام نکالنے کا مطالبہ کیا۔ انھوں یہ بھی کہا کہ یہ کام پہلے ہی ہو جانا چاہیے تھا۔
کابل میں طالبان کی عبوری حکومت Taliban interim government کے کم از کم 14 ارکان اقوام متحدہ کی دہشت گردی کی بلیک لسٹ میں شامل ہیں، جن میں قائم مقام وزیر اعظم ملا محمد حسن اخوند بھی شامل ہیں۔
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے طالبان رہنماؤں UNSC on Taliban leaders کو 22 دسمبر 2021 سے شروع ہونے والی اور 21 مارچ 2022 کو ختم ہونے والی مدت یعنی 90 دن کے لیے سفری پابندی Taliban leaders Travel Ban سے استثنیٰ دے دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
Former Afghan President Hamid Karzai: ’طالبان نے افغان دارالحکومت پر قبضہ نہیں کیا بلکہ انہیں مدعو کیا گیا تھا‘
اس فہرست میں عبدالغنی برادر ، شیر محمد عباس استانکزئی پادشاہ خان ، ضیاء الرحمان مدنی، عبدالسلام حنفی، شہاب الدین دلاور ، عبداللطیف منصور ، عامر خان متقی، عبدالحق واثق ، خیر اللہ خیرخواہ، نور اللہ نوری ، فضل محمد ، عبدالحق کبیر محمد جان، دین محمد حنیف اور نور محمد ثاقب شامل ہیں۔
طالبان، جنہوں نے اس سال کے اوائل میں افغانستان کا کنٹرول سنبھال لیا تھا، کو بین الاقوامی برادری نے افغانستان کی نئی حکومت کے طور پر تسلیم نہیں کیا ہے۔
بدھ کو، اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے متفقہ طور پر ایک قرارداد منظور کی جس میں بنیادی مدد کی اشد ضرورت والے افغانوں تک امداد پہنچنے کا راستہ صاف کیا گیا، جبکہ فنڈز کو طالبان کے ہاتھ میں جانے سے روکا گیا۔
یہ بھی پڑھین:
Afghan Foreign Minister: ہم امریکہ سمیت تمام ممالک سے اچھے تعلقات چاہتے ہیں
یو این ایس سی کی ریلیز کے مطابق سلامتی کونسل نے انسانی امداد اور دیگر سرگرمیوں کے لیے ایک استثنیٰ تیار کیا ہے جو بنیادی انسانی ضروریات کی حمایت کرتی ہیں، سفری پابندی سے استثنیٰ صرف اور صرف مختلف ممالک میں امن اور استحکام کے مباحثوں میں شرکت کے لیے درکار سفروں کے لیے ہے۔ انفرادی سفر کے پروگرام کا انحصار امن بات چیت کے مقام پر ہوگا۔
اس سے قبل دسمبر میں اقوام متحدہ کی ایک کمیٹی نے اقوام متحدہ میں افغانستان اور میانمار کی نمائندگی کا فیصلہ موخر کر دیا تھا۔
دریں اثنا، طالبان نے دوحہ میں مقیم اپنے ترجمان سہیل شاہین کو اقوام متحدہ میں افغانستان کا سفیر نامزد کیا ہے۔
نیویارک میں افغانستان کے مستقل مشن نے 17 دسمبر کو ایک پریس بیان میں کہا کہ غلام اسحاق زئی کے استعفیٰ کے بعد نصیر احمد فائق اقوام متحدہ میں مستقل نمائندے کا عہدہ سنبھالیں گے۔