ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی میٹنگ ہوئی، جس میں متعدد حکومتی وزرا نے اسرائیل اور فلسطین کے حالیہ کشیدگی اور اسرائیلی انظمام سے متعلق گفتگو کی۔
اس میٹنگ میں اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انٹونیو گتریز نے کہا کہ اسرائیل کو چاہیے کہ وہ ویسٹ بینک کو اسرائیل میں ضم کرنے کا منصوبہ ترک کر دے۔
انہوں نے کہا کہ اگر اسرائیل ویسٹ بینک کے خطے کو اسرائیل میں ضم کرتا ہے تو وہ بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کرے گا اور اس عمل سے ٹو نیشن تھیوری کے فارمولے کو نقصان پہنچے گا۔
اقوام متحدہ کے علاوہ 25 ممالک کے ایک ہزار سے زائد یورپی قانون سازوں نے بھی اپنے حکمرانوں کو مداخلت کرنے اور اسرائیلی منصوبے کو روکنے کے لیے کہا ہے۔
اسرائیل کے وزیر اعظم بنیامین نتن یاہو نے کہا ہے کہ وہ یکم جولائی کو اپنے منصوبے پر عمل کریں گے اور ویسٹ بینک کے کچھ حصوں کو اسرائیل میں ضم کریں گے۔
گذشتہ روز اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نتن یاہو نے ایک اسرائیلی اخبار سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ اسرائیل ویسٹ بینک کی زمین کو اسرائیل میں ضم کرے گا، لیکن جو لوگ اسرائیل پر انحصار کریں گے وہ محدود خودمختاری کے ساتھ محصور ہو کر اسرائیل سیکیورٹی کے تحت رہ سکیں گے۔
خیال رہے کہ چند ماہ قبل فلسطینی صدر محمود عباس نے کہا تھا کہ اگر مقبوضہ ویسٹ بینک کا اسرائیل میں انضمام کیا گیا تو وہ اسرائیل اور امریکہ سے ہوئے معاہدے کو مکمل طور پر منسوخ کر دیں گے۔
اسرائیل اور فلسطین کے درمیان امن مذاکرات سنہ 2014 میں ختم ہوگئے تھے، جبکہ فلسطین نے ٹرمپ کے امن منصوبے کو مسترد کر دیا تھا۔
واضح رہے کہ سنہ 1967 میں جنگ کے دوران اسرائیل نے متعدد عرب ممالک کو محض 6 دنوں میں شکست دے کر ویسٹ بینک کے کچھ خطوں کو اپنے قبضے میں لے لیا تھا، جس کو نتن یاہو اب اسرائیل کا با ضابطہ حصہ قرار دینا چاہتے ہیں۔