اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے متفقہ طور پر یونائیٹڈ نیشن اسسٹنس مشن ان افغانستان (یوناما) کی مزید چھ ماہ کے لیے توسیع کرنے پر اتفاق کیا ہے۔
پندرہ رکنی کونسل نے متفقہ طور پر ایک قرار داد منظور کیا ہے جس میں جامع حکومت کے قیام کا بھی مطالبہ کیا گیا ہے۔
قرارداد میں خواتین، بچوں اور اقلیتوں سمیت تمام افراد کو انسانی حقوق کی فراہمی کا مطالبہ کیا گیا۔ جبکہ افغانستان کے نئے حکمرانوں نے ایک عبوری حکومت بنائی ہے جو صرف طالبان کے ارکان اور ان کے ساتھیوں پر ہی مشتمل ہے جس میں کوئی خاتون نہیں ہے۔
اس کے علاوہ پندرہ ارکان نے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل اینتونیو گوٹریس سے کہا ہے کہ وہ افغانستان میں حالیہ سیاسی ، سلامتی اور سماجی پیش رفت کی روشنی میں یوناما کے اسٹریٹجک اور آپریشنل اختیارات پر سے متعلق 31 جنوری 2022 تک آگاہ کریں۔
واضح رہے کہ ایسٹونیا اور ناروے کی طرف سے تیار کردہ قرارداد پر متفقہ منظوری کا خیر مقدم کیا گیا ہے۔
اگست میں بھی کونسل نے ایک قرارداد 13 ووٹوں کے ساتھ منظور کی گئی تھی، جس میں طالبان کے زیر قبضہ کے بعد ملک چھوڑنے کے خواہشمند افغانوں کے لیے نقل و حرکت کی آزادی کا مطالبہ کیا گیا تھا، اور اس قرارداد کے منظوری میں روس اور چین نے حصہ نہیں لیا تھا۔
جمعہ کو منظور شدہ متن میں کہا گیا کہ اقوام متحدہ افغانستان میں امن اور استحکام کو فروغ دینے میں اہم کردار جاری رکھے گی۔
کابل ڈرون حملے کے لیے امریکہ نے معافی مانگی
اقوام متحدہ کے ہیومن رائٹس واچ کے ڈائریکٹر لوئس چاربونیو نے مشن میں توسیع کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ طالبان کو انسانی حقوق کے بین الاقوامی قانون بالخصوص خواتین اور لڑکیوں کے حقوق پر عمل کرنے کے بہت کم شواہد ملے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ یوناما کو افغان عوام کی انسانی ضروریات کو پورا کرنے میں مدد کرتے ہوئے زیادتیوں کے بارے میں باقاعدہ اور عوامی طور پر رپورٹ کرنے کی ضرورت ہے۔
حالیہ ہفتوں میں کئی این جی اوز جیسے ایمنسٹی انٹرنیشنل اور ہیومن رائٹس واچ نے اقوام متحدہ اور افغانستان میں اس کے 2 ہزار عملے پر دباؤ ڈالا ہے کہ وہ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی رپورٹنگ کریں۔