ایران کی جانب سے یوکرین کے طیارے کو مار گرانے کے اعتراف کے بعد یوکرین کے صدر وولایمیر زیلنسکی نے ایران سے متعدد مطالبات کیے ہیں، جن میں متاثر افراد کے اہل خانہ کو معاوضہ اور اپنی غلطی پر سرکاری معذرت بھی شامل ہے۔
فیس بک پوسٹ میں زیلنسکی نے لکھا، 'آج صبح اچھی نہیں تھی، لیکن اس نے بین الاقوامی کمیشن کے مداخلت سے قبل ہی سچائی کو سامنے لایا۔ تہران نے یوکرین کے طیارے کو گرانے کے لیے اپنی غلطی کا اعتراف کر لیا تھا، لیکن ہم جرم کے مکمل اعتراف پر اصرار کرتے ہیں'۔
مقامی نیوز ایجنسی کے مطابق، زیلنسکی نے کہا ہے کہ وہ ایران سے توقع کرتے ہیں کہ وہ مکمل تحقیقات کے ساتھ ذمہ داروں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے، جاں بحق افراد کی لاشوں کو واپس کرنے، معاوضہ ادا کرنے اور سفارتی چینلز کے ذریعہ سرکاری طور پر معافی مانگنے کے لیے رضامندی کی یقین دہانی کرائیں۔
زیلنسکی نے کہا کہ انہیں امید ہے کہ بغیر کسی رکاوٹ کے اس حادثے کی تفتیش جاری رہے گی۔
غور طلب ہے کہ اس سے قبل ایران نے اس بات کا اعتراف کیا تھا کہ انسانی غلطی کے سبب یوکرین کے انٹرنیشنل طیارے (یو آئی اے) فلائٹ پی ایس 75 کو تہران کے قریب مار گرایا تھا، جس میں 176 مسافر ہلاک ہو گئے تھے۔
ایران نے مزید کہا ہے کہ یہ ایک انسانی غلطی ہے، جو بھی اس حادثے میں شامل ہو گا اسے فوری طور پر ذمہ دار قرار دیا جائے گا۔
پاسداران انقلاب کا کہنا ہے کہ یہ کارروائی بے حد نازک حالات میں کی گئی تھی۔ ان کا دعوی ہے کہ امریکی طیارہ بوئنگ 737۔ 800 ریولشنری گارڈ کے فوجی مرکز کے بے حد قریب پہنچ چکا تھا، اسی تناظر میں دفاعی اقدام کے تحت کیے گئے واقعے میں یہ غلطی پیش آئی۔
ہلاک ہونے والوں میں 82 ایرانی 63 کینیڈین 11 یوکرائن 10 سویڈش 4 افغانی 4 برطانوی اور تین جرمن باشندے شامل تھے۔
خیال رہے کہ 3 جنوری کو بغداد میں امریکی ڈرون حملے کے دوران ایرانی میجر قاسم سلیمانی کی ہلاکت کی جوابی کارروائی میں، تہران نے عراق میں دو امریکی فوجی اڈوں پر ایک درجن سے زیادہ بیلسٹک میزائل داغے تھے، بعد ازاں اسی روز یہ حادثہ پیش آیا۔