اردو

urdu

اردگان کے متنازعہ کارٹون کی اشاعت پر شدید مذمت

By

Published : Oct 28, 2020, 6:36 PM IST

Updated : Oct 28, 2020, 9:55 PM IST

اردگان کے ترجمان ابراہیم کلن نے کہا ہے کہ 'ان کارٹون کی اشاعت کا مقصد نفرت اور عداوت کا بیج بونا ہے۔ جو اخلاقیات اور شائستگی سے عاری ہے۔ اور آزادی اظہار کو مذہب و عقیدہ کی طرف دشمنی میں تبدیل کرنا صرف ایک بیمار ذہنیت کا عکسا ہوسکتا ہے'۔

turkish leaders condemn charlie hebdo cartoon of erdogan
چارلی ہیڈو کا ترک صدر اردگان پر متنازعہ کارٹون، شدید مذمت

ترکی کی عوام اور متعدد رہنماؤں نے ترکی صدر رجب طیب اردگان پر فرانس کے رسالہ 'چارلی ہیڈو' کی جانب سے متنازعہ کارٹون کی شدید مذمت کی اور اسے واہیات قرار دیا۔

ویڈیو

جس کے بعد ترکی نے فرانسیسی رسالہ چارلی ہیبڈو میں صدر رجب طیب اردگان کے کارٹون کے خلاف قانونی اور سفارتی اقدامات کرنے کا عزم ظاہر کیا ہے۔

چارلی ہیڈو کے کارٹون میں ترکی کے صدر کو نقاب پوش خاتون کا لباس اٹھاتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔

ترکی میں مظاہرے کے دوران ایک شخص احتجاج میں مصروف

سرکاری میڈیا کا کہنا ہے کہ ترک استغاثہ نے طنزیہ کارٹون کی باضابطہ تحقیقات کا آغاز کیا ہے۔

اس دوران فرانس نے ترکی میں اپنے سفیر کو مشاورت کے لئے واپس بلا لیا، جو فرانس - ترکی سفارتی تعلقات میں پہلا باضابطہ اقدام ہے۔

اردگان کے ترجمان ابراہیم کلن نے ٹویٹر پر لکھا ہے کہ 'ہم اپنے صدر کے بارے میں فرانسیسی میگزین کے کارٹون کی شدید مذمت کرتے ہیں، جس میں عقیدے، مقدسات اور اقدار کا کوئی احترام نہیں کیا گیا'۔

کلن نے کہا ہے کہ 'ان اشاعتوں کا مقصد نفرت اور عداوت کا بیج بونا ہے۔ جو اخلاقیات اور شائستگی سے عاری ہیں۔ آزادی اظہار کو مذہب اور عقیدہ کی طرف دشمنی میں تبدیل کرنا صرف ایک بیمار ذہنیت کا نتیجہ ہوسکتا ہے'۔

ترک حکومت کے مواصلاتی ڈائریکٹر فرحتین التون نے ٹوئٹ کیا ہے کہ 'ہماری ثقافت پر اس طرح کے غیر ذمہ دارانہ اور بے ہودہ حملے نسل پرستی اور امتیازی سلوک کو فروغ دیں گے'۔

بہ شکریہ

انھوں نے کہا ہے کہ 'ہم تمام سمجھدار یورپی دوستوں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اس طرح کے قدیم ثقافتی نسل پرستی، فکری بانجھ پن اور غیر مہذب گفتگو کے خلاف لڑائی کریں'۔

ترکی میں احتجاج

واضح رہے کہ گذشتہ ہفتے ایمانوئل میکرون نے چارلی ہیبڈو نامی رسالہ میں پیغمبر اسلام حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے گستاخانہ کارٹون کے خلاف کارروائی کرنے کے بجائے اس کی حوصلہ افزائی کی اور فرانس کی سرکاری عمارتوں پر اس کارٹون کی رو نمائی کا حکم دے کر دنیا بھر کے مسلمانوں کے جذبات کو بھڑکا دیا۔

جس کے بعد ترک صدر اردگان نے ترکوں سے فرانسیسی اشیا کا بائیکاٹ کرنے کا مطالبہ کیا ہے اور کہا ہے کہ میکرون کو 'ذہنی علاج' کی ضرورت ہے۔

میکرون کے اس مؤقف نے ترکی اور دیگر مسلم ممالک میں فرانس مخالف مظاہروں کو جنم دیا اور ساتھ ہی فرانسیسی اشیا کا بائیکاٹ کیا جارہا ہے۔

Last Updated : Oct 28, 2020, 9:55 PM IST

ABOUT THE AUTHOR

...view details