ترکی کے صدر رجب طیب اردگان نے ایک بار پھر ترکی میں شامی پناہ گزینوں کو شمالی شام منتقل کیے جانے کی بات دہرائی ہے۔
رجب اردگان کا کہنا ہے کہ شام کے اندر 44 کلو میٹر کے رقبے پر ترکی حکومت کی جانب سے ایک سیف زون کا قیام کیا جائے گا۔
انہوں نے ایک بار پھر یورپی ممالک کو مورود الزام ٹھہراتے ہوئے کہا ہے کہ وہ شامی پناہ گزینوں کے معاملے میں تعاون نہیں کر رہے ہیں۔
انہوں نے عالمی برادری سے شکوہ کرتے ہوئے کہا کہ عالمی برادری نے شامی پناہ گزینوں کی ذمے داری اٹھانے سے متعلق ان کی درخواست کو یکسر نظر انداز کیا ہے، جس کے سبب انہیں شمال مشرقی شام میں سیف زون منصوبے کے بارے میں سوچنا پڑا۔
اردگان نے کہا کہ پناہ گزینوں کے بحران سے نمٹنے کے لیے متبادل منصوبہ نہ ہونے پر عالمی برادری کو چاہیے کہ ان کی کوششوں میں شامل ہو، یا پھر عالمی برادری پناہ گزینوں کو قبول کرنا شروع کر دے۔
خیال رہے کہ متعدد مغربی ممالک کی جانب سے شمالی شام میں پیدا ہونے والے انسانی بحران کے لیے ترکی کو خبردار کیا گیا ہے۔
اقوام متحدہ کے مطابق شمالی شام میں ترکی کی فوجی کارروائی کے سبب تل ابیض اور راس العین کے دیہی علاقوں سے 1.3 لاکھ سے زائد افراد بے گھر ہو چکے ہیں۔
اقوام متحدہ کا مزید کہنا ہے کہ مستقبل قریب میں شام کے متنازع علاقوں میں تقریبا 4 لاکھ شہریوں کو امداد اور تحفظ کی ضرورت ہو گی۔
امریکہ نے ترکی پر الزام عائد کیا تھا کہ وہ شمالی شام میں فوجی آپریشن کے باعث شدت پسند تنظیم 'داعش' کے ارکان کے فرار ہونے کا راستہ آسان بنا رہا ہے۔ تاہم ترک صدر نے 'داعش' کے عناصر کو شام سے نہ جانے دینے کی بات کہی ہے۔