ترکی کے تاریخی شہر استبول میں واقع ایا صوفیا کا یہ شاندار گنبد تقریبا 14 سو برس قبل کی یادگار عمارت کے طور پر دنیا کے سامنے آج بھی موجود ہے۔
بازنطینی سلطنت نے اس کو ایک گرجا گھر کے طور پر تعمیر کیا تھا، لیکن عثمانی سلطنت نے اس گنبد نما عمارت کو ایک مسجد میں تبدیل کر دیا اور بالآخر سنہ 1935 میں ترکی جمہوریت کے پہلے صدر مصطفی کمال اتاترک پاشا نے مسجد سے ایک میوزیم کی شکل میں تبدیل کر دیا، جو آج تک ہر برس لاکھوں سیاحوں کے لیے لائق دید بنی ہوئی ہے۔
چھٹی صدی میں تعمیر کردہ عمارت نیشنلٹ، قدامت پسند اور مذہبی جماعتوں کے مابین بحث کا مرکز بنی ہوئی ہے اور اس کو دوبارہ مسجد میں تبدیل کرنے کی کوششیں جاری ہیں، تاہم یونیسکو کے عالمی ثقافتی ورثہ کو ماننے والے افراد اسے عجائب گھر ہی بنائے رکھنا چاہتے ہیں۔
یونان نے ایا صوفیا کو مسجد میں تبدیل کرنے کی کوششوں پر سختی سے اعتراض کیا ہے۔ یونان کا استدلال ہے کہ اس عمارت کو تاریخی یادگار کے طور پر برقرار رکھنا چاہئے۔
جمعرات کے روز ترکی کی سپریم کورٹ 'کونسل آف اسٹیٹ' نے ایا صوفیہ کو دوبارہ مسجد میں تبدیل کرنے کے لئے وقف گروپ کی درخواست پر نظرثانی کی شروعات کر دی ہے۔ امید کی جاتی ہے کہ عدالت کا فیصلہ 2 ہفتے کے دوران آ سکتا ہے۔
اس سے قبل ملک کے صدر رجب طیب اردگان نے ایا صوفیا کو مسجد میں تبدیل کرنے کی بات کہی تھی، تاہم ان کا کہنا تھا کہ انہیں کونسل آف اسٹیٹ کے فیصلے کا انتظار رہے گا۔
بازنطینی شہنشاہ جسٹینیین کے ذریعہ تعمیر کیا گیا ایا صوفیا صدیوں سے مشرقی آرتھوڈوکس چرچ کی مرکزی حیثیت رکھتا تھا۔