انہوں نے اس سلسلے میں ایک ٹوئٹ کیا کہ 'امریکی نئی انتظامیہ کے پاس از سر نو شروعات کرنے کا موقع ہے۔ ان کے پاس ماضی کے حکمرانوں کی ناکام پالیسیوں کو کامیابی میں بدل کر ایک بہترین مثال پیش کرنے کا موقع ہے۔
مزید امریکی انتظامیہ کے پاس ناکام پالیسیوں کو بدل کر امن و امان اور رواداری کی راہ پر گامزن ہونے کے لیے بھی یہ اچھا موقع ہے۔
میڈیا رپوٹ کے مطابق وائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری نے کہا کہ صدر نے سفارتکاری کے ذریعہ ایران کے جوہری پروگرام اور دیگر خدشات دور کرنے کو کہا ہے، کیونکہ ہم چاہتے ہیں ایران دوبارہ جوہری معاہدے میں شامل ہو۔ جبکہ ایران کو توقع نہیں ہے کہ صدر جو بائیڈن کے دور میں ایران اور امریکہ کے درمیان تعلقات میں جو کشیدگی ہے وہ ختم ہو جائے گی، البتہ ایران کو یہ توقع ہو کہ اس پر عائد امریکی پابندیاں ہٹا لی جائیں۔
اسی درمیان ایک اور خبر سامنے آئی ہے کہ امریکہ روس کے ساتھ جوہری ہتھیاروں اور روک تھام سے متعلق معاہدے کو پانچ برس کے لیے بڑھانا چاہتا ہے۔ صدر جو بائیڈن کا خیال ہے کہ یہ امریکہ کی قومی سلامتی کے مفاد میں ہوگا'۔