افغانستان کے قندھار شہر میں نماز جمعہ کے دوران ایک شیعہ مسجد میں ہوئے خودکش بم دھماکوں میں مرنے والوں کی تعداد بڑھ کر63 ہو گئی ہے۔ جبکہ زخمی ہونے والوں کی تعداد 83 ہوگئی ہے۔
اس سے پہلے پچھلے جمعہ کو بھی شمالی افغانستان کے شہر قندوز میں ایک شیعہ مسجد میں نماز جمعہ کے دوران خودکش دھماکہ کیا گیا تھا جس میں تقریبا 50 افراد ہلاک ہوئے تھے۔
صوبہ قندھار کی فاطمیہ مسجد میں ہونے والے اس خود کش بم دھماکے کی ذمہ داری آئی ایس نے ہی قبول کی ہے۔یہ ملک کے جنوب میں آئی ایس گروپ کا پہلا بڑا حملہ تھا۔
قندھار میں جمعہ کو تین خودکش حملہ آوروں نے ایک مسجد پر مہلک دھماکے کیے جبکہ چوتھے حملہ آور نے نماز ادا کر رہے لوگوں پر فائرنگ بھی کی۔
آئی ایس اپنے مشرقی گڑھ میں بار بار حملے کرتی ہے ، لیکن حال ہی میں اس نے شمال اور کابل میں حملوں کے ساتھ اپنا دائرہ بڑھایا ہے۔ ان حملوں نے طالبان کی آئی ایس کے بڑھتے ہوئے خطرے کا مقابلہ کرنے کی صلاحیت پر سوالیہ نشان لگا دیا ہے۔
طالبان نے دہائیوں کی جنگ کے بعد امن اور سلامتی کی بحالی کا وعدہ کیا ہے اور امریکہ کو یہ یقین دہانی بھی کرائی ہے کہ وہ ملک کو دوسرے ممالک پر شدت پسندوں کے حملوں کے لیے اڈے کے طور پر استعمال نہیں ہونے دیں گے۔
وہیں، افغانستان میں اقوام متحدہ کے امدادی مشن (یواین اے ایم اے) اور پاکستان نے ملک کے جنوبی صوبے قندھار کے دارالحکومت قندھار کی ایک مسجد میں ہوئے دہشت گردانہ حملے کی مذمت کی ہے۔