طالبان نے جمعہ کے روز افغانستان سے امریکی اور نیٹو فوجیوں کے انخلا کے لئے مئی کی آخری تاریخ کو نظرانداز کرنے کے خلاف امریکہ کو متنبہ کیا ہے۔ طالبان نے کہا ہے کہ ایسی حالت میں رد عمل بھی ہوگا۔ ایسے میں عسکریت بسندوں کی جانب سے حملوں میں اضافہ کیا جا سکتا ہے۔
ماسکو میں پریس کانفرنس میں طالبان نے یہ انتباہ دیا۔ ایک روز قبل طالبان نے سینئر افغان مذاکرات کاروں اور بین الاقوامی مبصرین سے ملاقات کی۔ اس اجلاس کا مقصد افغانستان میں امن عمل اور دہائیوں کی جنگ کے خاتمے کو دوبارہ شروع کرنا ہے۔
امریکہ کی بائیڈن انتظامیہ کا کہنا ہے کہ وہ اس معاہدے پر نظرثانی کر رہا ہے جو طالبان نے ٹرمپ انتظامیہ کے ساتھ کیا تھا۔ بائیڈن نے بدھ کے روز اے بی سی کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ مئی کی ڈیڈ لائن کی پیروی ہوسکتی ہے، لیکن یہ مشکل ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ اگر اسے آگے بڑھایا گیا تو زیادہ لمبا وقفہ نہیں ہوگا۔
طالبان مذاکراتی ٹیم کے ایک رکن سہیل شاہین نے کہا کہ امریکی فوج کا یکم مئی کے بعد رکنا معاہدے کی خلاف ورزی ہوگی، انہیں جانا ہوگا۔ شاہین نے کہا کہ "اس کے بعد یہ ایک طرح سے معاہدے کی خلاف ورزی ہوگی اور یہ خلاف ورزی ہماری جانب سے نہیں ہوگی۔ ان کی خلاف ورزی پر جواب دیا جائے گا۔''