افغانستان سے امریکی افواج سمیت غیرملکی افواج کے انخلاء کے بعد کابل کے حامد کرزئی بین الاقوامی ہوائی اڈہ کے سیکورٹی انتظام سنبھالنے کے لئے امریکہ اور ترکی کے درمیان اتفاق پر سخت ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے طالبان نے انتباہ دیا ہے۔
طالبان نے امریکی افواج کے نکل جانے کے بعد ترکی کو افغانستان میں موجودگی کو توسیع دینے سے خبردار کیا ہے اور کہا ہے کہ یہ فیصلہ 'قابل نفرت' ہے۔
فرانسیسی خبررساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق ایک بیان میں طالبان نے کہا ہے کہ 'یہ فیصلہ غلط مشورے پر مشتمل ہے اور ہماری خودمختاری، علاقائی سالمیت کے ساتھ ساتھ قومی مفادات کی خلاف ورزی ہے۔' طالبان کا یہ بیان ترکی کے اس وعدے کے بعد سامنے آیا کہ جب غیر ملکی افواج آئندہ ماہ افغانستان سے نکل جائیں گی تو وہ کابل ایئرپورٹ کو تحفظ فراہم کرے گا۔
ترک صدر رجب طیب اردوان نے 9 جولائی کو ایک بیان میں کہا تھا کہ ترکی اور امریکہ اس بات پر متفق ہوگئے ہیں کہ افغانستان سے واشنگٹن کی افواج کے نکلنے کے بعد ترک فورسز کے تحت کابل ایئرپورٹ کو کس طرح محفوظ رکھا جائے گا۔
واضح رہے کہ آئندہ ماہ فوجیوں کے جانے کے بعد ترکی نے ہوائی اڈے کے لیے سیکیورٹی فراہم کرنے کا وعدہ کیا تھا اور اس اقدام کو انقرہ اور واشنگٹن کے درمیان بہتر تعلقات کی مثال کے طور پر سراہا گیا تھا۔
ترک صدر نے کہا تھا کہ اس معاملے پر ترک اور امریکی وزرائے دفاع کے درمیان تبادلہ خیال ہوا، انہوں نے بتایا کہ 'امریکہ اور نیٹو سے بات چیت کے دوران ہم نے مشن کے دائرہ کار کا فیصلہ کیا کہ ہم کیا چیز قبول اور کیا قبول نہیں کریں گے'۔