افغانستان کے صدر اشرف غنی کے فرار اختیار کرنے کے بعد طالبان نے صدارتی محل پر قبضہ کر لیا ہے۔ کابل میں موجود افغانستان کے صدارتی محل پر طالبان کا قبضہ ہوگیا ہے۔
طالبان کے ذریعے افغانستان پر قبضے کا اعلان اور ملک کو پھر سے ’’اسلامک امیرات آف افغانستان‘‘ کا نام دینے کی امید ہے۔ 20 سال کی لمبی لڑائی کے بعد امریکی افواج کے افغانستان سے انخلاء کے کچھ ہی دنوں کے اندر قریب پورے ملک پر طالبان کا قبضہ ہو گیا ہے۔
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل پیر کو افغانستان کی صورتحال پر ایسٹونیا اور ناروے کی درخواست پر ہنگامی اجلاس منعقد کرے گی۔ جس میں موجودہ صورتحال سے متعارف کرائیں گے۔
کابل پر طالبان کی دستک کے بعد صدر اشرف غنی نے فرار اختیار کر لیا ہے۔ جس کے بعد سے بیرون ممالک شہری وہاں سے نکلنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
امریکی وزیر خارجہ انتونی بلنکن کے مطابق امریکہ کابل میں اپنے سفارت خانے سے دیگر ملازمین کو بحاظت طریقے سے باہر نکال رہا ہے۔ بلنکن نے کہا کہ ہمارے لوگ سفارت خانے کو چھوڑ کر ایئرپورٹ جا رہے ہیں۔
مزید پڑھیں:Afghanistan: طالبان کابل میں داخل، افغان صدر اشرف غنی مستعفی، ملک چھوڑا، جلالی ہوسکتے ہیں نئے سربراہ
انہوں نے اس بات کی بھی تصدیق کی کہ امریکی سفارت خانے کے ملازمین اپنی جگہ خالی کرنے سے پہلے دستاویز اور دیگر سامانوں کو ختم کر رہے ہیں، لیکن انہوں نے زور دے کر کہا کہ یہ بہت سوچ سمجھ کر اور بہتر طریقے سے کیا جا رہا ہے۔ یہ سب امریکی فوجیوں کی موجودگی میں ہو رہا ہے، جو وہاں ہماری حفاظت کر رہے ہیں۔
افغانستان پر طالبان کے قبضے کے بعد ہزاروں کی تعداد میں لوگ بیرون ملک جانے کے لئے پریشان ہے۔ افغانستان میں قریب دو دہائی میں امریکہ نے افغان فوج پر اربوں روپے خرچ کیے، ان سب کے باوجود طالبان نے ہفتے بھر کے اندر پورے افغانستان پر قبضہ کر لیا۔