طالبان کے ترجمان سہیل شاہین نے کہا ’’جب ہم افغان سمیت اسلامی حکومت کی بات کررہے ہیں تو اس کا مطلب یہ ہے کہ دوسرے افغان بھی حکومت میں حصہ لیں گے‘‘۔
انہوں نے اصرار کیا کہ کسی مخصوص نام کا ذکر کرنا قبل از وقت ہے لیکن طالبان نئی کابینہ میں کچھ ’مشہور شخصیات‘ کو شامل کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔
شاہین کے مطابق افغان فوج اور پولیس کے وہ افسران جو اپنے ہتھیار ڈال دیتے ہیں اور نئی حکومت کے تحت خدمات انجام دینے کے لیے تیار ہوتے ہیں انھیں تاحیات معافی اور ان کی جائیداد کی ضمانت ملے گی۔
یہ بھی پڑھیں: Taliban: 'بیس سال کی جدوجہد اور قربانیوں کا پھل مل گیا'
طالبان اتوار کو کابل میں داخل ہوگئے جس کے بعد صدر اشرف غنی نے استعفیٰ دینے اور ملک چھوڑنے کا اعلان کیا۔ اشرف غنی نے کہا کہ انہوں نے تشدد روکنے کا فیصلہ اس لیے لیا کیونکہ عسکریت پسند دارالحکومت پر حملہ کرنے کے لیے تیار تھے اور وہ نہیں چاہتے تھے کہ ملک میں خونریزی ہو۔ اسی لیے انہوں نے ملک چھوڑنا مناسب سمجھا۔