اردو

urdu

ETV Bharat / international

Doha talks: دوحہ مذاکرات میں طالبان نے افغان اثاثے کو غیرمنجمد کرنے کا مطالبہ کیا

دوحہ مذاکرات Doha talks کے دوران امریکا نے طالبان پر زور دیا کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ افغانستان کی سرزمین مستقبل میں دہشت گرد حملوں کے لیے استعمال نہیں ہوگی جبکہ طالبان نے افغان اثاثوں Afghan Assets کو غیر منجمد کرنے اور امریکی پابندیاں ہٹانے کا مطالبہ کیا ہے۔

Taliban Demand Unfreezing Afghan Assets at Doha talks
دوحہ مذاکرات میں طالبان نے افغان اثاثے کو غیرمنجمد کرنے کا مطالبہ کیا

By

Published : Dec 2, 2021, 10:08 PM IST

رواں ہفتے قطر کے دارالحکومت دوحہ میں ہونے والے مذاکرات Doha talks میں طالبان کے وفد نے امریکی انتظامیہ سے کہا ہے کہ وہ افغان اثاثوں Afghan Assets کو غیر منجمد کر کے اسے حکومت کے طور پر کام کرنے کے قابل بنائیں کیونکہ انھیں سخت اقتصادی بحران کا سامنا ہے۔

ذرائع کے مطابق، 29 اور 30 نومبر کو امریکی نمائندہ خصوصی برائے افغانستان تھامس ویسٹ کی قیادت میں امریکی حکام کے ایک وفد نے افغان وزیر خارجہ امیر خان متقی کی قیادت میں طالبان کے وفد سے ملاقات کی۔

مزید، امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ دونوں وفود نے افغانستان میں انسانی بحران پر عالمی برادری کے جاری اور فوری ردعمل پر تبادلہ خیال کیا۔

افغانستان وزارت خارجہ کے ترجمان عبدالقہار بلخی نے کہا کہ افغان وزیر خارجہ امیر خان متقی نے سیاسی، اقتصادی، صحت، تعلیم، سلامتی اور انسانی امور کے بارے میں تبادلہ خیال کیا، بشمول بینکنگ میں ضروری سہولیات اور افغان اثاثے کی دستیابی کے بارے میں بات چیت کی۔

واضح رہے کہ اس سے قبل امریکا نے افغان مرکزی بینک کے 9.5 بلین ڈالر کے اثاثے منجمد کر دیے ہیں اور قوم کو نقدی کی ترسیل روک دی ہے۔

عبد القہار البلخی نے کہا "افغان فریق نے امریکی حکام کو سیکورٹی کے بارے میں یقین دہانی کرائی اور افغان اثاثے کو فوری طور پر غیر مشروط طور پر جاری کرنے، پابندیوں اور بلیک لسٹوں کے خاتمے اور انسانی ہمدردی کے مسائل کو سیاسی تحفظات سے منقطع کرنے کا مطالبہ کیا۔

یہ بھی پڑھین:

US Taliban talks: امریکہ کا طالبان کے ساتھ دوبارہ مذاکرات کا اعلان

انخلا کے بعد دوحہ میں امریکہ اور طالبان کی پہلی ملاقات

جبکہ واشنگٹن سے جاری ہونے والے سرکاری بیان میں کہا گیا ہے کہ بات چیت ’امریکی قومی مفادات کو برقرار رکھنے‘ پر مرکوز تھی اور ’یہ مصروفیت امریکی اتحادیوں اور شراکت داروں کے ساتھ مل کر افغانستان پر عملی سفارت کاری کا تسلسل ہے‘۔

امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے صحافیوں کو بتایا کہ ’امریکی وفد نے طالبان کی جانب سے اپنے عوامی عہد کو پورا کرنے کی اہمیت پر زور دیا کہ وہ افغانستان کی سرزمین سے کسی کو بھی کسی ملک کے لیے خطرہ بننے کی اجازت نہیں دیں گے‘۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکی ٹیم نے امریکی شہریوں اور افغانوں کو محفوظ راستہ فراہم کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا جن کے ساتھ امریکا کا ’خصوصی عزم‘ ہے۔ تاہم امریکی بیان میں کابل میں ایک ہمہ گیر حکومت کی تشکیل سے متعلق مطالبے کا ذکر نہیں کیا گیا۔

امریکی حکام نے افغانستان میں القاعدہ اور داعش کی مسلسل موجودگی پر تشویش کا اظہار کیا۔

اس سال اگست میں طالبان کے اقتدار پر قبضے کے بعد سے افغانستان مالی طور پر مشکلات کا شکار ہے اور امریکہ اور بین الاقوامی برادری کی جانب سے ان کے بینک کے اثاثے منجمد کر دیے گئے ہیں۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details