طالبان نے افغانستان کا کنٹرول سنبھالنے کے بعد اپنی سیاسی رسائی بڑھانے کی کوششیں تیز کر دی ہیں۔ طاقت کے مظاہرے کی بنیاد پر حکومت چلانے کی سابقہ غلطی کو نہیں دہراتے ہوئے طالبان رہنماؤں نے ایک سیاسی مصالحت کا عندیہ دیا ہے۔ طلوع نیوز نے ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ اسی مشق میں طالبان رہنما انس حقانی نے بدھ کے روز سابق صدر حامد کرزئی اور ملک کے چیف ایگزیکٹو عبداللہ عبداللہ سے ملاقات کی ہے۔
طالبان رہنما اس حقیقت سے بخوبی واقف ہیں کہ اگرچہ انہوں نے بہت ہی کم وقت میں پورے ملک میں اپنا قبضہ کر لیا ہے، لیکن ملک کے تمام مذہبی، نسلی گروہوں کو ساتھ لیے بغیر راستہ آسان نہیں ہوگا۔ اس لیے طالبان کے سیاسی دفاتر نے گزشتہ 20 سالوں میں افغانستان میں اقتدار کے اہم عہدوں کے رہنماؤں سے ملاقات کی اور اپنی سیاسی قبولیت کو بڑھانے کی کوشش کی۔
اس سے قبل طالبان خواتین کے حوالے سے اپنے موقف میں نرمی کا عندیہ دیا ہے۔ طالبان نے عندیہ دیا ہے کہ خواتین کو مکمل جسم ڈھانپنے والا برقع پہننے پر مجبور نہیں کیا جائے گا۔ انہیں صرف حجاب پہننا ہے۔ طالبان کے اعلیٰ رہنماؤں نے اشارہ دیا ہے کہ لڑکیوں کی تعلیم یا ملازمت میں کوئی رکاوٹ نہیں ہونی چاہیے۔