گذشتہ دنوں آٹزم نامی بیماری سے متاثر نوجون ایاد الحلاق کو اسرائیلی پولیس نے گولی مار کر ہلاک کر دیا تھا۔ اسی کے پیش نطر اتوار کو اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نتن یاہو نے اس حادثے پر رنج و غم کا اظہار کیا اور اسے ایک المیہ قرار دیا۔
نتن یاہو نے کہا کہ ایاد الحلاق کے اہل خانہ کے ساتھ جو کچھ ہوا وہ ایک المیہ تھا۔ حلاق ایک معذور نوجوان شخص تھا، تاہم اس پر شبہ تھا۔ میں جانتا ہوں کہ حلاق کے اہل خانہ کے لیے ایک مشکل گھڑی ہے، لیکن ہم سب کنبے کے غم میں شریک ہیں۔ میرے خیال میں اسرائیلی عوام اور اسرائیلی حکومت بھی اس غم میں شامل ہے۔
اس حادثے کے بعد نہ صرف اسرائیلی حکومت بلکہ اسرائیلی عوام نے بھی ایاد کے اہل خانہ کے ساتھ ہمدردی کا اظہار کیا اور ان کے گھر پہنچ کر ان کے غم میں شرکت کا حوالہ دیا۔
فلسطینی مقتول نوجوان کو دیکھتی یہودی خاتون فلسطینیوں نے اس فائرنگ کا موازنہ امریکہ میں جارج فلائیڈ کی ہلاکت سے کی ہے اور اسرائیلی پولیس کے تشدد کے خلاف چھوٹے چھوٹے مظاہروں کا سلسلہ شروع کیا۔
خیال رہے کہ اسرائیل کی سرحدی پولیس فورسز نے 30 مئی کو یروشلم کے قدیم شہر میں ایک تنگ جگہ پر آٹزم جیسی بیماری کے شکار 32 سالہ فلسطینی نوجوان ایاد الحلاق کو پیچھا کر کے گولی مار کر قتل کر دیا تھا۔