ترکی میں ایک بار پھر کریک ڈاون کی خبریں گردش کر رہی ہیں۔ گذشتہ تین برس قبل سنہ 2016 میں فتح اللہ گولن کی قیادت میں ترکی حکومت کا تختہ پلٹنے کی کوشش کی گئی تھی، لیکن یہ کوشش ناکام رہی تھی۔
موجودہ کریک ڈوان کے دوران فتح اللہ گولن کی 'خدمت تحریک' سے وابستگی کے شبے میں متعد افراد کی گرفتاریاں ہوئی ہیں۔ پولیس نے سینیر افسران سمیت ڈیڑھ سو سے زائد افراد کو گرفتار کیا ہے۔
پولیس کے مطابق 27 میں سے 15 افراد کو 'بائی لاک' ٹیکسٹ میسجنگ ایپ کے استعمال کے شبے میں گرفتار کیا گیا ہے۔ فتح اللہ گولن نیٹ ورک سے وابستہ افراد ایک دوسرے سے رابطے کے لیے 'بائی لاک' ایپ کا استعمال کرتے ہیں۔
وسطی ترکی کے قونیا علاقے میں 50 افراد کی گرفتاری کے وارنٹ جاری کیے گئے ہیں۔ انقرہ میں ایک شہری کے علاوہ 36 فوجیوں کی گرفتاری کا حکم جاری کیا گیا ہے۔
غور طلب ہے کہ گذشتہ تین برسوں سے ترکی میں جاری کریک ڈاون میں ڈیڑھ لاکھ سے زائد افراد اب تک گرفتار کیے جا چکے ہیں۔ ان گرفتار شدگان پر ترکی کے صدر طیب رجب اردگان کی حکومت کا تختہ پلٹنے کا الزام ہے۔ ان میں سے 77 ہزار افراد کے خلاف مقدمے کی کارروائی اب شروع کی جائے گی۔