قزاقستان میں جاری حکومت مخالف احتجاج Anti Govt Protests in Kazakhstan میں اب تک بارہ پولیس اہلکاروں سمیت درجنوں مظاہرین ہلاک ہو چکے ہیں، جب کہ سینکڑوں افراد کے زخمی ہونے کی اطلاع ہے۔ اس دوران پولیس نے ہزاروں افراد کو گرفتار کیا ہے۔
اسی درمیان صدر قاسم جومارت توکایف کی درخواست پر بحران Kazakhstan Unrest پر قابو پانے کے لیے روس کے نیم فوجی دستے قزاقستان پہنچ Russian Troops Arrive in Kazakhstan گئے ہیں۔ اس سے قبل روس کی زیر قیادت اتحاد اجتماعی سلامتی معاہدہ تنظیم (CSTO) نے جمعرات کو صدر قاسم جومارت توکایف کی درخواست پر قزاقستان میں امن فوجی بھیجنے کا اعلان کیا تھا۔
وہیں قزاقستان پولیس کے ترجمان سلطانت عزیربیک نے بتایا کہ ملک کے سب سے بڑے شہر الماتی میں رات کے وقت عمارتوں میں گھسنے کی کوشش کی گئی ہے جس دوران متعدد حملہ آور مارے گئے۔
انہوں نے کہا کہ بدھ کے روز شہر میں بڑے پیمانے پر مظاہروں کے بعد عمارتوں پر دھاوا بولنے کی کوشش کی گئی، جن میں میئر کی عمارت پر قبضہ بھی شامل ہے۔ اس عمارت کو آگ لگا دی گئی۔
جمعرات کو سٹی کمانڈنٹ کے دفتر کے حوالے سے بتایا گیا کہ پرتشدد احتجاج کے دوران 12 پولیس اہلکاروں کی موت کے علاوہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کے 353 اہلکار زخمی بھی ہوئے۔ان میں سے ایک اہلکار کا سر قلم کیا گیا تھا۔
قزاقستان کو تین دہائیاں قبل آزادی ملنے کے بعد سے بدترین مظاہروں کا سامنا ہے۔
الماتی اور دارالحکومت نور سلطان میں مظاہرے یکم جنوری سے ایک نئے قانون کے نفاذ کے خلاف ردعمل میں شروع ہوئے۔ اس قانون کے مطابق ایندھن کی قیمتوں پر کنٹرول ختم کر دیا گیا اور یوں پٹرول کی قیمتوں میں یک دم بہت زیادہ اضافہ ہو گیا۔