ایران کے صدر حسن روحانی نے کہا کہ ان کا ملک اب بھی سنہ 2015 کے جوہری معاہدے پر پابند ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے یورپ کو متنبہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر اس معاہدے کی خلاف ورزی ہوئی تو اس کے نتائج بھگتنے ہوں گے۔
روحانی نے کہا کہ 'میں یہ بات تین یورپی ممالک (برطانیہ، جرمنی اور فرانس) سے کہتا ہوں کہ اگر آپ نے معاہدے کی خلاف ورزی کی تو آپ تمام نتائج کے ذمہ دار ہوں گے، ہم اس کے نتائج کے ذمہ دار نہیں ہوں گے۔
روحانی نے یہ باتیں ایرانی کابینہ کے اجلاس کے دوران کہی۔
روحانی نے ایران کے اس موقف کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر معاہدہ منسوخ بھی ہو جاتا ہے، اس کے باوجود ایران جوہری ہتھیار نہیں تیار کرے گا۔
خیال رہے کہ گذشتہ برس امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے معاہدے سے دستبرداری کے بعد سے ہی یہ معاہدہ خاتمے کے دہانے پر ہے۔
واضح رہے کہ سنہ 2015 میں امریکہ، روس، چین، برطانیہ، فرانس اور جرمنی سمیت 6 ممالک نے ایران کے ساتھ جوہری معاہدہ کیا تھا، جس کے تحت ایران کو اس بات کا لحاظ رکھنا تھا کہ اسے محدود مقدار میں ہی یورینیم کی افزودگی کرنی ہو گی، جس کا استعمال محض توانائی کی پیداوار کے لیے کیا جا سکے۔
اس کے بعد سے ہی ایران کے یورینیم افزودگی اور اس کے استعمال سے متعلق نگرانی رکھی جا رہی ہے، کہ کہیں ایران جوہری ہتھیار کی تیاری تو نہیں کر رہا ہے۔
اس معاہدے کی اصل وجہ ایران کے سابق صدر جواد ژریف کا وہ بیان تھا، جس میں انہوں نے کہا تھا کہ ' ہم دنیا کے نقشے سے اسرائیل کو مٹا دیں گے' اس کے بعد سے ہی ایران پر جوہری ہتھیار بنانے کا شک پیدا ہوا تھا۔
تبھی امریکی صدر باراک ابامہ نے سنہ 2015 میں ایران جوہری معاہدے پر دستخط کر کے ایران کو قابو میں رکھنے کی کوشش کی تھی۔