روہنگیا پناہ گزینوں کے بین الاقوامی ترجمان اور نمائندے محب اللہ کو بدھ کی رات نامعلوم مسلح افراد نے بنگلہ دیش کے جنوبی کاکس بازار میں گولی مار کر ہلاک کردیا۔ محب اللہ روہنگیا مہاجرین کے ایک اہم رہنما اور بین الاقوامی اجلاسوں میں روہنگیا مسلمانوں کی نمائندگی کے طور پر جانے جاتے تھے۔
محب اللہ پیشے سے ایک استاد تھے، وہ روہنگیا کمیونٹی کی فلاح و بہبود کے لیے آواز اٹھاتے رہے تھے۔ وہ بھی سنہ 2017 میں میانمار میں فوجی کریک ڈاؤن کی وجہ سے فرار ہوکر بنگلہ دیش پہنچے تھے اور وہیں پناہ لے رکھی تھی۔ وہ اپنی پناہ گزین برادری کے لیے نہ صرف کافی سرگرم تھے بلکہ وہ ان کی آواز بھی سمجھے جاتے تھے۔
انہوں نے اراکان روہنگیا سوسائٹی برائے امن اور انسانی حقوق کے نام سے ایک تنظیم شروع کی تھی۔
محب اللہ نے 2019 میں اس وقت کے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ مذہبی آزادی کے حوالے سے ملاقات کے لیے وائٹ ہاؤس کا دورہ کیا اور میانمار میں روہنگیا کو درپیش مصائب اور ظلم و ستم کے بارے میں بات کی۔
محب اللہ کے دفتر میں کام کرنے والے محمد شریف نے کہا کہ اچانک آٹھ سے دس افراد کا ایک گروپ دفتر میں داخل ہوا اور ان میں سے تین نے محب اللہ کو تین اطراف سے گھیر لیا اور باقی لوگ وہاں موجود دیگر بزرگوں کو کنٹرول کررہے تھے جو کہ بہت بوڑھے تھے۔