پاکستان کے مری Murree میں دو سرد اور خوفناک راتوں کے بعد بالآخر اتوار کو سورج نکل آیا۔ جس کی وجہ سے راحت اور بچاؤ کا کام دوبارہ شروع ہوا۔ Rescue Operation Resumes in Murree
حکام نے تصدیق کی کہ 7 جنوری کو مشہور سیاحتی شہر سے ٹکرانے والے برفانی طوفان میں کاروں میں پھنسے 22 افراد ہلاک ہو گئے۔
متوفی راولپنڈی، اسلام آباد، لاہور، گوجرانوالہ اور کراچی جیسے علاقوں سے مری گئے تھے۔ تمام میتوں کو اب ان کے گھروں کو روانہ کیا جا رہا ہے۔
دریں اثنا، حکومت پاکستان نے محکمہ موسمیات کی جانب سے شدید برف باری Heavy Snowfall in Pakistan کی پیش گوئی کے درمیان شوگراں، ناران اور کاغان میں سیاحوں کے داخلے پر عارضی پابندی عائد کر دی ہے۔
شوگران میں اب تک 2.5 فٹ سے زیادہ برفباری ریکارڈ کی گئی ہے اور وادی پہلے ہی سے بھری ہوئی ہے۔ ڈپٹی کمشنر قاسم خان کا کہنا تھا کہ پابندیاں سانحہ مری کے بعد لگائی گئی ہیں۔
محکمہ موسمیات نے اتوار کی دوپہر تک مری، گلیات، نیلم گھاٹی، باغ، حویلیاں، راولاکوٹ، ناران، کاغان، ہنزہ، گلگت، اسکردو، استور، چترال، دیر، سوات اور مالم جبہ میں شدید برفباری کی پیش گوئی کی ہے۔
بارش کی پیش گوئی کے پیش نظر اسلام آباد میں ممکنہ سیلاب کے حوالے سے ریڈ الرٹ بھی جاری کر دیا گیا ہے۔
پاکستان آرمی، نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) اور فرنٹیئر ورکس آرگنائزیشن (ایف ڈبلیو او) کے اہلکار کرینوں اور دیگر بھاری مشینری کے ذریعے اہم سڑکوں سے برف ہٹا رہے ہیں۔ اب تک تقریباً 90 فیصد سڑکیں صاف ہو چکی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: Pakistan's Murree snowfall: پاکستان کے مری میں برف باری سے ہلاکتوں کی تعداد 23 ہوگئی، ایمرجنسی نافذ