بائیڈن انتظامیہ نے منگل کے روز کہا کہ افغانستان سے امریکی فوجی کا انخلا منظم اور اپنے اتحادیوں اور شراکت داروں کی مشاورت سے ہوگا۔
محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے کہا کہ افغانستان کبھی بھی دہشت گردانہ حملوں کا ایسا پلیٹ فارم نہیں بن سکتا جس سے امریکہ یا اس کے اتحادیوں کو خطرہ ہو۔
انہوں نے روزانہ بریفینگ کے دوران صحافیوں سے کہا کہ "صدر جو بائیڈن واضح کر چکے ہیں کہ وہ افغانستان سے ہمارے فوجی کو واپس بلانے کے خواہشمند ہیں۔ جیسا کہ انہوں نے کہا ہے، بطور سکریٹری (وزیر خارجہ ، ٹونی) بلنکن نے کہا ہے، جیسا کہ (دفاع) کے سکریٹری (لائیڈ) آسٹن نے کہا ہے، اور جیسا کہ دوسروں نے کہا ہے، ہم اپنے فوجیوں کو وہاں سے بلانے، تنازعے کو ختم کرنے کے لئے پرعزم ہیں اور اس بات کو یقینی بنانا چاہتے ہیں کہ افغانستان کبھی بھی دہشتگردوں کے لئے پلیٹ فارم نہ بنے جہاں سے وہ امریکہ یا اس کے اتحادیوں کے لئے خطرہ بن سکیں۔''
انہوں نے کہا کہ برسلز میں حال ہی میں نیٹو کے وزرائے خارجہ نے اس معاملے میں ایک معاہدہ کیا ہے اور افغانستان کے معاملے میں بھی اتفاق کیا ہے۔
پرائس نے کہا کہ "بین الاقوامی برادری بھی اس بات پر یقین رکھتی ہے کہ افغانستان میں ہم نے جس کا طویل عرصہ سے سامنا کیا ہے اس کا کوئی فوجی حل نہیں ہے۔ یہ ایک ایسا تنازعہ ہے جس کا خاتمہ ایک سیاسی حل اور ایک جامع جنگ بندی کے ذریعے ہونا ہے، یہ عمل افغانستان کے زیر قیادت ہونا ہے''
انہوں نے تسلیم کیا کہ اس معاملے میں کوئی اپڈیٹ نہیں ہے کہ صدر جوبائیڈن یکم مئی تک امریکی فوجی کے انخلا کے متعلق فکرمند ہیں، جیسا کہ ٹرمپ انتظامیہ نے طالبان کے ساتھ معاہدہ کیا تھا۔