شام کے رہنے والے عبدالکریم محمد سنہ 2013 سے ہی مہاجر کیمپ میں رہنے کو مجبور ہیں۔ وہ گھر جا سکتے ہیں اور نہ ہی اپنے اہل خانہ سے ملاقات کر سکتے ہیں۔
عبد الکریم کی اہلیہ اور دیگر بچے جرمنی میں پناہ گزیں ہیں، لیکن وہ اپنے دو لڑکوں کے ساتھ شمالی عراق کے دومِز کیمپ میں وقت گزار رہے ہیں۔
عبد الکریم نے بتایا کہ 'مہاجر جہاں بھی رہتا ہے، وہ مہمان ہوتا ہے۔ اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ وہ کتنے اچھے ملک میں رہ رہتا ہے، اس کی طرز رہائش کتنی بہتر ہے۔ وہ اپنے ملک کو ہمیشہ یاد کرتا ہے۔ مجھے امید ہے کہ ایک دن میں اپنے گھر لوٹوں گا اور اپنے ماں باپ کے ساتھ وقت گذاروں گا۔ ہم انہیں بہت یاد کرتے ہیں۔ علیحدہ رہنا بالکل اچھا نہیں ہے'۔
عبد الکریم کی خواہش ہے کہ وہ اپنی بیوی اور بچوں کے ساتھ دوبارہ مل جائیں تاکہ وہ سب ایک بار پھر ایک فیملی بن سکیں۔