دنیا بھر کی مختلف جیلوں میں قید صحافیوں کی تعداد Number of Journalists Imprisoned نے سال 2021 میں ایک اور ریکارڈ قائم کر دیا ہے۔ ایشیا سے یورپ تک اور یورپ سے افریقہ تک جابرانہ حکومتوں نے نئی ٹیکنالوجیز اور نئے سیکورٹی قوانین کا اطلاق کرتے ہوئے آزاد پریس کے خلاف سخت کریک ڈاؤن کیا ہے۔
کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس (سی پی جے) کی سالانہ رپورٹ Annual Report of Committee to Protect Journalists کے مطابق، 2021 میں سلاخوں کے پیچھے صحافیوں کی تعداد Number of Journalists Imprisoned عالمی سطح پر بلندی پر پہنچ گئی، جس کے مطابق اس سال یکم دسمبر تک دنیا بھر میں 293 رپورٹرز کو قید کیا گیا۔جو کہ سال 2020 میں کل تعداد 280 سے زیادہ ہے۔
سی پی جے نے پریس کی آزادی اور میڈیا پر حملوں سے متعلق اپنے سالانہ رپورٹ میں کہا، کم از کم 24 صحافیوں کو ان کی کوریج کی وجہ سے مارا گیا، اور 18 دیگر ایسے حالات میں ہلاک ہوئے جن سے یہ طے کرنا مشکل ہے کہ آیا انہیں ان کے کام کی وجہ سے نشانہ بنایا گیا تھا یا نہیں۔
50 صحافیوں کو جیل بھیجنے کے بعد چین مسلسل تیسرے سال آزادی صحافت کے معاملے میں دنیا کا بدترین ملک بنا ہوا ہے، جو کسی بھی ملک میں سب سے زیادہ ہے۔ یکم فروری کو فوجی بغاوت کے بعد میڈیا کے کریک ڈاؤن کے بعد میانمار (26)، دوسرے نمبر پر آگیا ہے۔ اس کے علاوہ مصر (25)، ویتنام (23) اور بیلاروس (19) نے بالترتیب ٹاپ فائیو میں جگہ بنائی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کشمیر: میڈیا کی آزادی پر سوال، صحافی تنظیموں میں تشویش
اگرچہ رپورٹرز کو جیل میں ڈالنے کی وجوہات ممالک کے درمیان مختلف ہوتی ہیں۔ سی جے پی کا کہنا تھا کہ ’عدم برداشت، آزادانہ صحافت پر غالب آرہی ہے جس کی وجہ سے متعدد صحافی جیل کی سلاخوں کے پیچھے ہیں‘۔
سی پی جے کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر جوئل سائمن نے ایک بیان میں کہا، "یہ لگاتار چھٹا سال ہے جب سی پی جے نے دنیا بھر میں قید صحافیوں کی ریکارڈ تعداد کو دستاویز کیا ہے۔"
یہ تعداد دو ناقابل تسخیر چیلنجز کی عکاسی کرتی ہے - حکومتیں معلومات کو کنٹرول کرنے اور ان کا انتظام کرنے کے لیے پرعزم ہیں اور وہ ایسا کرنے کی اپنی کوششوں میں تیزی سے ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کر رہی ہیں۔"
سائمن نے مزید کہا کہ خبریں رپورٹ کرنے پر صحافیوں کو قید کرنا آمرانہ حکومت کی پہچان ہے۔
مزید برآں، رپورٹ میں بتایا گیا کہ 1992 سے لے کر 1 دسمبر 2021 تک، عالمی سطح پر کم از کم 1,440 صحافی مارے جا چکے ہیں۔