دونوں ملکوں کو اس میٹنگ سے کافی امیدیں ہیں۔ چین کی جانب سے حالانکہ میٹنگ سے ٹھیک پہلے کشمیر پر بیان کے بعد تھوڑے ٹکراؤ کی صورت حال ضرور بنی ہے لیکن 2017 میں ڈوکلام تنازعہ اور ووہان میں 2018 میں ہوئی پہلی غیر رسمی میٹنگ کے بعد دونوں ملکوں کی سرحدوں میں مبینہ طورپر حالات پر امن ہیں۔
وانگ یی، جے شنکر اور ڈوبھال پر بھی نظریں رہیں گی
وزیراعظم نریندرمودی اور چین کے صدر شی جنپنگ کے درمیان جمعہ سے تمل ناڈو کے مہابلی پورم میں ہونے والی میٹنگ میں دونوں رہنماؤں کے علاوہ چین کے وزیر خارجہ وانگ یی، بھارت کے وزیر خارجہ ایس جے شنکر اور قومی سکیورٹی کے مشیر اجیت ڈوبھال پر بھی سبھی کی نظریں رہیں گی۔
مودی اور جنپنگ کی ملاقات
مودی اور چینی صدر کے درمیان میٹنگ میں ممکن ہے کہ سرحدی سلامتی سے متعلق مسئلے، تجارت اور دونوں ملکوں کے درمیان رشتے بہتر کرنے کی سمت میں مشترکہ فوجی مشقوں کے سلسلے میں بات چیت ہو سکتی ہے۔
مسٹر ڈوبھال اور مسٹر وانگ کے درمیان ستمبر میں نئی دہلی میں ملاقات ہونی تھی لیکن چین کے ذریعہ مودی حکومت کے جموں و کشمیر سے آئینی آرٹیکل 370 ہٹانے کے سلسلے میں دئے گئے متنازعہ بیان کے بعد دونوں ملکوں کے درمیان ملاقات ملتوی ہوگئی تھی۔