انسانی حقوق کی غیر سركاري تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے جمعہ کے روز حکومت سے اس معاملے میں ’فوری کارروائی‘ کرنے کی اپیل کی۔ تنظیم نے شہر ی آبادی پر خطرناک دھند چھانے پر ’فوری کارروائی‘ کرنے اور لوگوں کی حفاظت میں اپنے حامیوں اور مہم کو جٹ جانے پر زور دیا۔ یہ کارروائی اس بات پر تشویش ظاہر کرتی ہے کہ ایک کروڑ سے زیادہ آبادی والے شہر کے ہر شخص کی صحت پر ہوا کا خراب معیار کس طرح خطرہ پیدا کرتا ہے۔
تنظیم کے مطابق ’’پاکستان کے سب سے زیادہ آبادی والے صوبے پنجاب میں ہوا اتنی زہریلی ہوگئی ہے کہ لوگوں کی صحت اور زندگی کو شدید خطرات لاحق ہوگئے ہیں۔ اسکولوں کو مجبوراً بند کردیا گیا ہے۔ لوگوں کو سانس لینے میں دقت پیش آرہی ہے جس کے سبب سانس سے متعلق بیماریوں میں اضافہ ہورہا ہے ‘‘۔
دی نیوز کے مطابق لاہور میں 13 نومبر کو ایئر کوالٹی انڈیکس (اےكيواي) 556 تک پہنچ گیا تھا، جو ’خطرناک‘ حد سے کافی زیادہ ہے۔ ہوا کی خطرناک سطح 300 سے شروع ہوتی ہے۔ ایک دن قبل یعنی 21 نومبر کی دوپہر 12 بجے اےكيواي 598 تک پہنچ گیا تھا۔ اس ماہ کے آغاز سے، کم از کم سات دنوں میں ہوا کے معیار کا انڈیکس خطرناک سطح تک پہنچ چکا ہے۔
جمعرات کی شام لاہور، فیصل آباد اور گجرانوالہ میں اےكيواي میں اچانک اضافے اور لوگوں کی تشویشات کے پیش نظر حکام کو مجبوراً اسکولوں بند کرنے کا اعلان کرنا پڑا تھا۔ گزشتہ 30 دنوں میں ایسا دوسری مرتبہ ہے کہ پنجاب حکومت کو غیر معمولی دھند کے سبب اسکولوں کو بند کرنا پڑا۔ سرکاری نوٹیفکیشن کے مطابق 22 نومبر یعنی جمعہ کے روز سبھی سرکاری اور پرائیویٹ اسکولوں میں چھٹی کا اعلان کیا گیا ہے۔