افغانستان میں جلد ہی انقلابی قدم کی امید کی جا سکتی ہے۔ افغان انتظامیہ اور طالبان کے مابین امن مذاکرات اگلے ہفتے سے شروع ہو سکتے ہیں۔ قومی معاہدہ اعلیٰ کونسل کے سربراہ عبداللہ عبداللہ نے جمعرات کو بیان جاری کیا۔
کابل کے سیرینا ہوٹل میں ایک اجلاس کے دوران عبداللہ عبد اللہ نے کہا کہ طالبان کے ساتھ امن مذاکرات اگلے ہفتے سے شروع ہو سکتے ہیں۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ مذاکرات میں شامل ہونے والے کابینی اراکین کی فہرست بھی بنا لی گئی ہے جس کا اعلان اگلے ہفتے کیا جائے گا۔
ایسے میں سب سے بڑا سوال یہ ہے کہ اگر طالبان اور افغانستان حکومت ایک دوسرے سے گلے مل کر افغانستان کو ترقی دینے اور حکومت کرنے کا فیصلہ کرتے ہیں تو بھارت کا ردعمل کیا ہو سکتا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ بھارت کے لیے سب سے بڑی مشکل یہ ہو گی کہ وہ افغانستان میں بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری کر رہا ہے حالانکہ طالبان کے ساتھ نظریاتی طور پر اتفاق نہیں رکھتا، تو ایسے میں بھارت اور طالبان کے ساتھ افغانستان میں حکومت کی کارکردگی کیسی ہو گی یہ دیکھنے والی بات ہو گی۔