پیر کے روز سینکڑوں فلسطینیوں نے ویسٹ بینک کے اریحا میں یکجا ہو کر اسرائیل کے وادی اردن اور ویسٹ بینک کی بستیوں کو اسرائیل میں ضم کرنے کے خلاف ریلی نکالی۔
رواں برس امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے صدی کی ڈیل کے عنوان سے ایک منصوبہ بندی کی ہے، جس میں اسرائیل کو ترجیح دیتے ہوئے فلسطینیوں کے حقوق کو نظر انداز کیا گیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ فلسطینی باشندے اس ڈیل کو نہ صرف مسترد کرتے ہیں بلکہ مسلسل اس کے خلاف سراپا احتجاج بنے ہوئے ہیں۔
اس ڈیل کی عملی کارروائی یکم جولائی کو جلد ہی شروع ہوسکتی ہے۔
اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نتن یاہو نے ایک اسرائیلی اخبار سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل اس زمین کو ضم کرے گا لیکن جو لوگ اسرائیل پر انحصار کریں گے وہ محدود خودمختاری کے ساتھ محصور ہو کر اسرائیلی سیکیورٹی کے تحت رہ سکیں گے۔
انہوں نے کہا کہ یہاں ایسے فلسطینیوں کو شہریت دی جائے گی، جو اپنی قانونی حیثیت کو غیر یقینی طور پر ترک کریں گے۔
خیال رہے کہ جس سر زمین کو اسرائیل ضم کرنا چاہتا ہے وہ ایسا خطہ ہے، جو زراعت پر بہت زیادہ انحصار کرتا ہے، جہاں کھیتوں اور چراگاہوں کے ختم ہونے سے بہت سے لوگوں کو نقل مکانی کرنا پڑ سکتا ہے۔
اسرائیل کے ضم کے منصوبے نے بین الاقوامی سطح پر بے چینی پیدا کر رکھی ہے۔ یوروپی اور عرب ممالک نے آگاہ کیا ہے کہ ایسا کر کے اسرائیل بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی کرے گا اور ایسی صورت میں دو ریاستوں کے حل کی باقی ماندہ امیدوں کو خطرہ ہو گا۔