پاکستانی حکومت نے ملک کے ہندو فرقے کے خلاف پنجاب صوبے کے وزیر اطلاعات فیاض الحسن کے تبصرے کو قابل اعتراض قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس طرح کے تبصروں کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔
وزیراعظم عمران خان کے خصوصی معاون نے ٹویٹ کیا تھا کہ پنجاب صوبے کے وزیر کی جانب سے ہندو فرقے کے خلاف توہین آمیز تبصروں کے سلسلے میں ان پر کارروائی کی جائے گی۔
حالانکہ اس تبصرے کے بعد ریاستی وزیر فیاض الحسن چوہان نے معافی طلب مانگ لی۔
اس کے باوجود انہیں کوئی راحت نہیں ملی اور وزیراعلیٰ عثمان بزدر نے انہیں استعفی دینے کو کہا تھا۔
واضح رہے کہ چوہان نے 24 فروری کو عوامی اجلاس میں ہندو مخالف تبصرہ کیا تھا۔
جس کے بعد انسانی حقوق کی وزیر شیریں ماجری، وزیر خزانہ اسد عمر، وزیر اعظم کے خصوصی معاون نعیم الحق، حکمراں پارٹی پاکستان تحریک انصاف سمیت کئی جماعتوں کے رہنماوں نے چوہان کے تبصرے پر سخت تنقید کی تھی۔
اس کے علاوہ مائیکرو بلاگنگ سائٹ ٹویٹر پر بھی ان کے خلاف 'ہیش ٹیگ سیك فیاض چوہان' سے مہم چلائی گئی۔