پاکستان کی قومی اسمبلی میں 25 مارچ کو پیش کی جانے والی تحریک عدم اعتماد سے قبل، عمران خان حکومت نے سپریم کورٹ کو ایک صدارتی ریفرنس دیا ہے، جس میں ان کی پارٹی کے ارکان کے خلاف کیے جانے والے اقدامات اور کارروائیوں کے بارے میں وضاحت طلب کی گئی ہے، جو پارٹی کے خلاف ووٹ دے سکتے ہیں۔PTI files presidential reference in SC
حکومت پاکستان نے پارٹی رکن کی نااہلی کے حوالے سے سپریم کورٹ سے تجاویز اور وضاحت طلب کرتے ہوئے چار اہم سوالات اٹھائے ہیں۔
سیاسی بغاوت اور ہارس ٹریڈنگ کے جاری عمل کو 'فلور کراسنگ کا ناسور' قرار دیتے ہوئے ریفرنس میں کہا گیا ہے کہ پاکستان اپنی سیاست میں استحکام حاصل کرنے میں ناکام رہا ہے۔
ریفرنس میں کہا گیا ہے کہ ’’منتخب ارکان کی بغاوت کئی نقائص پر مشتمل ہوتا ہے، پہلا یہ کہ، اگر رکن کا انتخاب منشور کی بنیاد پر کیا گیا ہے، یا کسی سیاسی جماعت سے وابستگی کی وجہ سے، یا عوامی اہمیت کے کسی سوال پر اس کے مخصوص موقف کی وجہ سے تو پھر بغاوت واضح طور پر عوام کے اعتماد کی صریح خلاف ورزی ہے۔"
یہ بھی پڑھیں:
No Confidence Motion in Pakistan: تحریک عدم اعتماد، کیا عمران خان کے سر پر تاج رہے گا؟
اس میں مزید کہا گیا ہے، "اگر اس کا ضمیر اسے ایسا کرنے کو کہتا ہے، یا اگر وہ اسے مناسب سمجھتا ہے، تو اس کے لیے ایک ہی راستہ کھلا ہے کہ وہ اپنے نمائندہ کردار کو ترک کر دے، جس کی وہ اب نمائندگی نہیں کرتا ہے اور دوبارہ انتخابات میں حصہ لیتا ہے۔اس سے ایک قابل احترام، صاف ستھری سیاست اور اصولی قیادت کے ظہور میں مدد ملے گی۔
پاکستان کے اٹارنی جنرل خالد جاوید خان کی طرف سے تیار کردہ ریفرنس میں مزید کہا گیا کہ اپنی غلطیوں سے سبق سیکھنے والے ہی ترقی کر سکتے ہیں، جب کہ مطمئن لوگ برباد ہوتے ہیں۔