اردو

urdu

ETV Bharat / international

پاکستانی وزیر خارجہ کی افغانستان کے عبوری وزیراعظم سے ملاقات

افغانستان پہنچنے پر پاکستانی وفد کا استقبال افغانستان کے عبوری وزیر خارجہ امیر خان متقی اور کابل میں پاکستانی سفیر منصور احمد خان نے کیا۔ گزشتہ 15 اگست کو افغانستان پر طالبان کے قبضہ کرنے کے بعد شاہ محمود قریشی کا یہ کابل کا پہلا دورہ ہے۔

Pak FM qureshi meets interim Afghanistan PM and holds bilateral talks in Kabul
پاکستانی وزیر خارجہ کی افغانستان کے عبوری وزیراعظم سے ملاقات

By

Published : Oct 21, 2021, 8:52 PM IST

پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے جمعرات کو افغانستان کے وزیر عظم ملا محمد حسن اخوند سے ملاقات کی۔ گزشتہ 15 اگست کو افغانستان پر طالبان کے قبضہ کرنے کے بعد شاہ محمود قریشی کا یہ کابل کا پہلا دورہ ہے۔

افغانستان میں پاکستان کے سفیر منصور احمد خان نے ٹوئٹر پر کہا کہ "افغانستان کے وزیراعظم ملا محمد حسن اخوند نے ارگ میں صدارتی دفتر میں پاکستانی وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی کا استقبال کیا۔ بعد ازاں انہوں نے طالبان کے وزیراعظم ملا محمد حسن اخوند کی قیادت میں افغان فریق کے ساتھ وفد کی سطح پر مذاکرات کیے۔

افغانستان میں پاکستان کے سفیر منصور احمد خان نے کہا کہ اہم افغان وزراء کی موجودگی میں عوام سے عوام کے رابطے، تجارت، راہداری اور دونوں برادرانہ ممالک کے درمیان رابطے کو سہل بنانے کے لیے دوطرفہ مذاکرات ہو رہے ہیں۔

بشکریہ اے پی پی ٹوئیٹر

قابل ذکر ہے کہ رواں سال 15 اگست کو طالبان کے کابل کا کنٹرول سنبھالنے کے بعد یہ کسی بھی پاکستانی وزیر کا پہلا دورہ افغانستان ہے۔اس سے قبل پاکستان کی اہم خفیہ ایجنسی کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید نے ستمبر کے اوائل میں کابل کا دورہ کیا تھا۔

اس سے قبل وزارت اطلاعات و ثقافت کے نائب وزیر ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ جناب قریشی اور ان کا وفد امارت اسلامیہ افغانستان کے حکام کے ساتھ دو طرفہ روابط، تجارت اور سرحد پار کے مسائل سمیت مختلف امور پر بات چیت کرے گا۔

پاکستان کی وزارت خارجہ کے ایک بیان کے مطابق شاہ محمود قریشی افغانستان کے قائم مقام وزیر خارجہ امیر خان متقی اور دیگر حکام سے بھی ملاقات کریں گے۔

یہ دورہ ماسکو فارمیٹ اجلاس کے بعد ہوا جو بدھ کو اختتام پذیر ہوا۔ دریں اثنا ، جمعرات کو ماسکو فارمیٹ ڈائیلاگ میں حصہ لینے والے رکن ممالک نے ایک مشترکہ بیان میں ممنوعہ دہشت گردوں کی جانب سے افغان سرزمین کے استعمال پر تشویش کا اظہار کیا۔

روس نے طالبان کے اقتدار سنبھالنے کے بعد افغانستان میں داعش اور القاعدہ کی بڑھتی ہوئی موجودگی پر تشویش کا اظہار کیا تھا۔

مذاکرات کے بعد جاری ایک مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے کہ "افغانستان میں کالعدم دہشت گرد تنظیموں کی سرگرمیوں کے بارے میں فکرمند ہونے کے باعث فریقین نے علاقائی استحکام میں شراکت کے لیے افغانستان میں سلامتی کو فروغ دینے کے لیے اپنی رضامندی کا اعادہ کیا"۔

ماسکو کانفرنس میں شرکت کرنے والے ممالک نے موجودہ افغان قیادت سے حکومت سازی کو بہتر بنانے کے لیے مزید اقدامات کرنے اور حقیقی معنوں میں ایک ایسی حکومت بنانے پر زور دیا جو ملک میں تمام بڑی نسلی سیاسی قوتوں کے مفادات کی مناسب عکاسی کرتی ہو۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details